اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اسرائیلی قابض انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی قیدیوں سے ناروا سلوک کرنے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر شدید مذمت کی ہے-
غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت کے ترجمان فوزی برحوم نے کہا ہے کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے فلسطینی قیدیوں سے جو سلوک روا رکھا ہے اس سے اسرائیلی انتظامیہ کی اخلاقی گراوٹ کا اندازہ ہوتا ہے کیونکہ تمام عالمی قوانین میں قیدیوں کے حقوق کی وضاحت کی گئی ہے-
برحوم نے کہا کہ اسرائیل عالمی برادری کی خاموشی سے فائدہ اٹھاکر فرد جرائم کا ارتکاب کررہا ہے- انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ ان کے مؤقف کی حمایت کریں- انہوں نے عرب اور اسلامی ممالک نیز عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ ان جرائم کا پردہ چاک کریں اور قیدیوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں-
فلسطین کی قانون ساز کونسل کی رکن مونا منصور نے کہا ہے کہ جیل میں فلسطینی قیدیوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنے کی جو کوشش کی گئی ہے- وہ اسرائیل کے منفی ریکارڈ میں ایک اور تاریک دھبہ ہے- انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں کو فی افور اقدام کرنا چاہیے تاکہ ان جرائم کا پردہ چاک ہوسکے- انہوں نے فلسطینیوں سے بھی اپیل کی ہے کہ ان قیدیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار عملی طور پر کریں-
نجیف تفتیشی مرکز کی اسرائیلی پولیس نے جو 1948ء میں اسرائیلی قبضے میں جانے والے فلسطینی علاقوں کے جنوب میں واقع ہے نے خصوصی فساد دستے ’’ناحشون‘‘ کے ہمراہ فلسطینی قیدیوں پر جیل کے دو حصوں میں حملہ کردیا تھا اور کئی فلسطینیوں کو مار مار کر آدھ موا کر ڈالا-
اسرائیلی نجیف جیل کے مصدقہ ذرائع کے مطابق 240 فلسطینی قیدی جنہیں جی ون اور جی ٹو حصوں میں رکھا گیا تھا پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ سورہے تھے-
اطلاع کے مطابق دیگر حصوں کے قیدیوں نے جب اپنے فلسطینی بھائیوں کی آہ و پکار سنی تو انہوں نے اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا- لیکن اس کا جیل پولیس پر کوئی اثر نہ ہو اور انہوں نے فلسطینی قیدیوں کو مارنے پیٹنے کا سلسلہ جاری رکھا- نجف جیل سے موصولہ اطلاع کے مطابق قیدیوں نے آنسو گیس اور سانک بم کے استعمال کے علاوہ مرچوں کا چھڑکائو بھی کیا- ان سارے اقدامات کی جیل انتظامیہ نے کوئی وضاحت نہیں کی- اسرائیلی جیل انتظامات کی وجہ سے جیل کے اندر بارہ ٹینٹ جل گئے-
اسرائیلی مجدد جیل کے قیدیوں کے مطابق جیل میں فلسطینی قیدیوں کے درمیان جلد کی نامعلوم بیماری پھیل رہی ہے اس کی وجہ جیل میں طبی سہولیات کی عدم دستیابی ہے-
مجدد جیل کے قیدیوں کا کہنا ہے کہ جیل انتظامیہ ان کے ساتھ تشدد روا رکھتی ہے اور حماس سے تعلق رکھنے والے پندرہ افراد کو وجہ بتائے بغیر قید تنہائی میں رکھا گیا ہے- علاوہ ازیں اسرائیلی ھوارہ تفتیشی مرکز سے حال ہی میں رہا ہونے والے قیدیوں کا کہنا ہے کہ ناقص خوراک کھانے کی وجہ سے ھوارہ تفتیشی مرکز کے ساٹھ قیدی پیٹ کی بیماریوں کا شکار ہو چکے ہیں- مجدد جیل کے باورچی خانوں میں ہر طرف گندگی کے ڈھیر اور چوہے پھرتے نظر آتے ہیں-
ھوارہ جیل کے قیدیوں نے بتایا کہ جیل انتظامیہ قیدیوں کی صحت اور جیل کے اندرون میں صفائی سے بالکل غافل ہے- نیز کھانے پینے کا سامان اور لباس بھی ان قیدیوں تک نہیں پہنچنے دیا جاتا-
قیدی رالبی حرب کی والدہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ اس کے فالج زدہ بیٹے کی رہائی کا بندوبست کریں- کیونکہ اسے فوری طور پر حرام مغز کی سرجری کی ضرورت ہے-
