پنج شنبه 01/می/2025

اسرائیلی جیل میں فلسطینی قیدی تشدد سے ہلاک

بدھ 24-اکتوبر-2007

بیر شیبہ کے سورو کا ہسپتال میں قیدی محمد العشکار کی موت کا باضابطہ اعلان کردیا گیا ہے- نقب اسرائیلی جیل کی پولیس نے خصوصی دستے ’’ناحشون‘‘ کے ہمراہ قیدیوں پر تشدد کیا تھا جس کے بعد اسے شدید زخم آئے اور ہسپتال منتقل کردیا گیا-
مطالعۂ اسیران سینٹر کے ڈائریکٹر رفعت ہمدونہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی گولی العشکار کے ماتھے پر لگی اور اس کی وجہ سے موت واقع ہوئی- انہوں نے کہا کہ اسرائیلی پولیس نے اس وقت بھی اسے ہتھکڑیوں سے جکڑے رکھا جب وہ ہسپتال میں بستر پر تھا اور اس کی ماں کو بھی اس سے ملنے نہیں دیا گیا- ریڈ کراس کی مداخلت کے بعد اسے صرف یہ اجازت دی گئی کہ اپنے بیٹے کے پاس پانچ منٹ ٹھہر سکے-
العشکار کا تعلق شمالی طولکرم کے ساعدہ گائوں سے تعلق ہے وہ اسلامی جہاد کا کارکن تھا- اسے ساڑھے تین سال قید کی سزا ملی تھی اور اس کی سزا ختم ہونے میں صرف دو ماہ باقی تھے- اس کی موت کے بعد 1967ء کے بعد اسرائیلی جیلوں میں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 192 ہوگئی ہے- 1987ء میں انتفاضہ کی تحریک کے آغاز سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 73 ہو چکی ہے-
نقب جیل پولیس نے خصوصی فساد یونٹ (ناحشون) کے ہمراہ فلسطینی قیدیوں پر ان کے خیموں میں حملہ کردیا تھا اور اس کارروائی کے دوران انہوں نے لاٹھیاں عالمی طور پر ممنوعہ مونک اور آنسو گیس بھی استعمال کی جس سے تین سو فلسطینی قیدی زخمی ہوگئے- ان میں سے کئی ایک کو بے انتہاء چوٹیں آئیں اور انہیں سورو کا ہسپتال لے جایا گیا-
جیل وارڈنوں نے قیدیوں کے درمیان مریضوں کی موجودگی کا بالکل خیال نہیں کیاسونک اور آنسو گیس کی بڑی مقدار اپنے پھیپھڑوں میں جبراً پہنچانا پڑی کیونکہ یہ بم ان کے نزدیک ہی گرائے جارہے تھے-
جیل وارڈنوں نے سوموار کے روز بارہ سو فلسطینی قیدیوں کے ہاتھوں پر اب تک پلاسٹک کی پٹیوں سے ہتھکڑی لگا رکھی ہے- نقب جیل کے قیدیوں کا کہنا ہے کہ جب اسرائیلی پولیس نے ان کے خیموں کو آگ لگا دی تو ان کا سارا سامان بھی ضائع ہوگیا-
نقب جیل انتظامیہ نے اس حملے کی یہ دلیل پیش کی تھی کہ فلسطینی قیدیوں نے رات کے وقت کیے جانے والے معائنوں کی مخالفت کی تھی- اس سے قبل قیدیوں کے نمائندوں اور جیل انتظامیہ کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ وہ ان کے خیموں کی اور کمروں کی رات گئے تلاشی نہیں لیں گے- غزہ میں امور اسیران کے ماہر اور وزارت اسیران میں شعبہ شماریات کے مینجر عبد الناصر فروانہ کا کہنا ہے کہ العشکار کے خلاف جو کچھ جیل میں کہا گیا ہے کہ وہ جنگی جرم ہے اور اس کے خلاف تمام مراحل پر سنجیدہ کارروائی کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج اور جیل انتظامیہ پر اس کی مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے-
فروانہ نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کو دبا رکھنے کی اسرائیلی پالیسی میں اس سال کافی اضافہ دیکھا گیا ہے- قیدیوں کے خلاف جیلوں میں حملے کیے جاتے ہیں اور اس کے لیے خصوصی ھنساد یونٹ کی خدمات بھی حاصل کی جاتی ہیں جن کے کام ناحشون اور مت سادہ ہیں-
ماہر امور اسیران نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور اسرائیل کے اس خطرناک اقدام کو روکیں- جس کی وجہ سے گیارہ ہزار فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی جیلوں میں زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے- انہوں نے اپیل کی کہ محمد العشکار کی موت کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو نہ صرف محمد العشکار کی موت کی وجوہات تلاش کرے بلکہ اسرائیلی جیلوں میں ہلاک ہونے والے دیگر فلسطینی قیدیوں اور فلسطینی قیدیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کی بھی تحقیقات کرے- کیونکہ یہ تمام اقدامات، جبر و تشدد اور قیدیوں پر ظلم و زیادتی تمام عالمی قوانین اور کنونشنوں خصوصاً چوتھے جینیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں-
علاوہ ازیں فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی ملازمین کی بڑی تعداد نے نقب جیل کے قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نکالے جانے والے جلوس پر حملہ کردیا- اس جلوس کا انتظام الخلیل شہر میں حماس نے کیا تھا- مقامی ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی عملے نے پانچ فلسطینیوں کو زخمی کردیا اور تین کو گرفتار کرلیا-

مختصر لنک:

کاپی