فلسطینی صدر محمود عباس اور فتح پارٹی میں انقلابی ٹولے کے سربراہ محمد دحلان کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں- محمد دحلان نے پارٹی کے اندر محمود عباس کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لئے کوششیں شروع کردی ہیں- فتح کے دونوں رہنماؤں کے درمیان اختلافات اس وقت پیدا ہوئے جب محمود عباس نے امریکی انتظامیہ کے مطالبے پر محمد دحلان کو اپنا نائب مقرر کرنے سے انکار کردیا- مصر کے دارالحکومت میں قیام پذیر محمد دحلان نے فلسطینی صدر محمود عباس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں فلسطینی اراضی میں بد انتظامی کا ذمہ دار قرار دیاہے-
ذرائع کے مطابق محمود عباس اور محمد دحلان کے درمیان اختلافات ختم کرانے کے لئے مصری حکومتی عہدیدارجلد ہی فلسطین جا رہے ہیں- واضح رہے کہ محمد دحلان فتح میں اہم رہنما ہے اور صدر محمود عباس کے سابق مشیر رہے ہیں – انہوں نے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مراحمت (حماس) کی حکومت کے خلا ف باغی انقلابی ٹولے کی قیادت کی تھی-حماس بغاوت کو کچلنے میں کامیاب رہی اور محمد دحلان کو غزہ کی پٹی سے بھاگنے پر مجبور ہوناپڑا-
مصر کو خدشہ ہے کہ محمد دحلان کی جانب سے محمود عباس کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی کوششوں سے فلسطین کے بگڑتے ہوئے حالات مزید سنگین ہوجائیں گے- دوسری جانب اپنی ہی تشکیل کردہ حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض سے فلسطینی صدر کے اختلافات پیدا ہوگئے ہیں- اختلافات کی بناء پر امریکی وزیرخارجہ کونڈا لیزارائس نے اپنے گزشتہ دورے میں فلسطینی صدر اور وزیراعظم سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی – اختلافات کی وجہ سلام فیاض کا قیام امن کے حوالے سے امریکی نقطہ ء نظر کے متعلق محمود عباس سے بھی زیادہ قائل ہوناہے – سلام فیاض نے نومبر میں ہونے والی کانفرنس کے حوالے سے تیاریوں کے سلسلے میں ہونے والی ملاقاتوں میں بہت زیادہ لچک دکھائی ہے جبکہ محمود عباس واشنگٹن جانے سے پہلے کچھ حاصل کرنے کے متمنی ہیں-
