بیت المقدس کے درجنوں شہریوں نے جمعہ کے روز ایک فلسطینی شہری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے دھرنا دیا اور اسرائیلی ہائی کورٹ کی جانب سے اس کے گھر کو منہدم کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کی مذمت کی – گھر کے مالک مجید ابوعیشہ کا کہناہے کہ اس کے گھر کو منہدم کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور اس کے خلاف اپیل کے لئے آخری تاریخ 21اکتوبر مقرر کی تھی- انہوں نے الزام عائد کیا کہ تعمیراتی کمیٹی کی جانب سے اجازت حاصل کرنے کے باوجود عدالت نے یہ فیصلہ کیا لیکن اسرائیلی پراسیکیوٹر نے کمیٹی کی اجازت کو منسوخ کردیا اور اس کے گھر کو مسمار کرنے پر اصرار کیا-
انہوں نے کہاکہ چار منزلہ عمارت 2003 ء میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کی تعمیر کی اجازت حاصل کرنے کے لئے وکلاء کی خدمات حاصل کرلی گئی تھیں- یہ اجازت ملی لیکن میونسپلٹی نے اس کو کالعدم قرار دے دیا – ابوعائشہ نے فلسطینی اتھارٹی کی قیادت سے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داری کو سمجھے تاکہ مقبوضہ بیت المقدس شہر پر ان کا کنٹرول برقرار رہ سکے- انہوں نے کہا کہ اس عمارت کی تعمیر سے بیت المقدس شہر کے لوگوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے-
