جمعه 02/می/2025

فلسطینی اتھارٹی کی امریکی کانفرنس میں شرکت منفی قدم ہوگا: ابومرذوق

ہفتہ 20-اکتوبر-2007

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے پولٹ بیورو کے نائب چیئرمین سربراہ ڈاکٹر موسی ابو مرذوق نے کہا ہے کہ موسم سرما میں ہونے والی کانفرنس مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کی شاہراہ پر ڈالنے کے لیے منعقد نہیں کی جارہی ہے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ بش انتظامیہ کو اس دلدل سے نکالا جائے جس میں وہ عراق میں پھنسی ہوئی ہے- نیز اس مسئلے کے ذریعے وہ ایران کے جوہری مسئلے کے حوالے سے نئے افق تلاش کرنا چاہتا ہے-
شام کے دارالحکومت دمشق میں مرکز اطلاعات فلسطین کو انٹرویو دیتے ہوئے ابو مرذوق نے کہا کہ مذکورہ کانفرنس کی ایجنڈے کے لحاظ سے کوئی متعین جہت ہے نہ ہی اس کی تاریخ کا تعین کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کی وضاحت کی گئی ہے کہ کون کون سی جماعتیں اس میں شرکت کریں گی- انہوں نے کہا کہ محمود عباس کی جانب سے اس کانفرنس میں شرکت کا مطلب ہے کہ ایک تاریک سرنگ میں داخل ہو جایا جائے جو اوسلو معاہدے جیسی ہی ہے-
انہوں نے کہا کہ محمود عباس اپنے نقطہ نظر پر غور کریں نیز فلسطینیوں اور عرب ممالک کی طرف سے جو مطالبات کیے جارہے ہیں کہ فلسطینی داخل مفاہمت اور داخلی مذاکرات کی طرف بڑھیں، اس پر بھی توجہ دی جائے تاکہ فلسطین کے قومی مفادات کومحفوظ رکھا جاسکے- حماس کے مرکزی راہنماء نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اس کانفرنس کا انعقاد کررہی ہے جبکہ وہ داخلی اور خارجی طور پر سیاسی خلفشار کا شکار ہے اور اس بات سے خوب آگاہ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کی موجودہ اسرائیلی حکومت اس قابل نہیں ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کرسکے یا دوران مذاکرات فلسطینیوں سے کم از کم مسائل حل کرسکے-
موسی ابو مرذوق نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا جو بھرپور کوشش کررہی ہیں کہ متحارب گروہوں کو میز پر لا بٹھایا جائے ان کے ذہن میں بھی کانفرنس کی غرض و غایت اور متوقع نتائج کا واضح نقشہ نہیں ہے- انہوں نے کہا کہ کنڈولیزا رائس کی بھرپور کوشش یہ ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی لیڈروں سے ملاقات اور اسرائیلی اتھارٹی کے چیئرمین محمود عباس سے رام اللہ میں ملاقات کے ذریعے ایک ایسی عمومی دستاویز تیار کرالی جائے جسے عملی جامہ پہنانے کے لئے محمود عباس اور اولمرٹ اتفاق کرلیں – بعد ازاں امریکی انتخابات کی ڈھول دھمک میں اور اسرائیلی حکومت کے پس منظر میں چلے جانے سے یہ دستاویزہوا میں تحلیل ہو جائے گی-
انہوں نے اسرائیلیوں کے ساتھ محمود عباس کی ملاقاتوں اور جلد از جلد کسی سیاسی حل تک پہنچنے کی خواہش کی شدید مذمت کی- انہوں نے کہا کہ محمود عباس نے موسم سرما کانفرنس سے جو امیدیں وابستہ کررکھی ہیں اگر وہ امیدیں بر نہ آئیں تو محمود عباس کی پوزیشن بہت کمزور ہو جائے گی اور اس سے فلسطینیوں کی عمومی حالت بھی کمزور ہوگی- فلسطینیوں کے داخلی محاذ کے لحاظ سے ابو مرذوق نے کہا کہ محمود عباس اب بھی دعوے سے اعلان کرتے نہیں کہ غزہ کی پٹی میں حکومت ناکام ہو چکی ہے- اس لیے امریکہ اسرائیل کے تعاون سے محمود عباس کے غزہ کی پٹی پر مزید پابندیاں عائد کرنے اور ان پر پابندیوں کو سخت کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے- انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں نظام حکومت کی ناکامی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ فلسطینی عوام ناکام ہو چکے ہیں-
انہوں نے کہا کہ حماس ہر ممکن کوشش کرے گی کہ عوام الناس کی توقعات کو پورا کیا جائے اور قومی اہداف کو حاصل کیا جائے اور تمام فلسطینیوں کو واحد پروگرام پر اکٹھا کیا جائے- انہوں نے کہا کہ دمشق میں فلسطینیوں کی قومی کانفرنس کی کوششیں جاری و ساری ہیں- انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت جماعتیں، عوامی تنظیمیں، پیشہ ور انجمنیں، آزاد، عوامی شخصیات کو فلسطین کے اندرون اور بیرون سے امن کانفرنس میں مدعو کیاجائے- معزز و محترم عرب شخصیات کو بھی اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جارہی ہے- یہ کانفرنس 4 نومبر کو ہوگی- انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کانفرنس کے پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام قومی یکجہتی اور قومی اہداف پر یقین رکھتے ہیں – فلسطینیوں سے ان کے حقوق چھیننے کی کوششیں ناکام بنادی جائیں اور پی ایل او سے ان تمام امور پر اتفاق کیا جائے جس سے فلسطینی عوام کی صفوں میں اتحاد پیدا ہو اور قومی اہداف حاصل ہو سکے-

مختصر لنک:

کاپی