فلسطینی صدر محمود عباس اور انکی قائم کردہ منظور نظر فلسطینی اتھارٹی کے درمیان اختلافات کی خبریں سیاسی حلقوں میں گردش کر رہی ہیں-
لندن کی خبر رساں ایجنسی القدس پریس کے مطابق صدر محمود عباس اورملکی امن وامان کمیٹی کے سابق مشیر محمد دحلان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں – محمد دحلان سے قدس پریس نے یہ بیان منسوب کیا ہے کہ جس میں انہوں نے صدر کو غزہ کی پٹی میں انقلابی رجحان کے شکست خوردہ لیڈر کہا- اس صورتحال کے تناظر میں امریکہ نے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیاکہ وہ دحلان کو اپنے نائب کے عہدے پر فائز کریں تا کہ فلسطینی علاقوں پر حکومت کا کنٹرول بڑھایا جائے تاہم صدر نے اس تجویز پر عملدرآمد نہیں کیا –
اختلافات اس وقت منظر عام پر آئیں جب دحلان نے قاہرہ میں واقع محمود عباس کے دفتر پہنچ کر انکی داخلی حکمت عملی پر شدید تنقید کی-اس سلسلہ میں دوسرے سیاسی اختلافات کا تذکرہ مقامی اخبارات میں شائع ہوا- فلسطینی صدر محمود عباس اورغیر آئینی حکومت کے وزیر اعظم سلام فیاض کے درمیان اختلافات کا انکشاف اس وقت ہوا جب امریکی وزیر خارجہ کونڈا لیزا رائس نے خطے کے دورے کے دوران غیر آئینی وزیر اعظم سلام فیاض پر اپنے خصوصی اعتماد کا اظہار کیا-
