اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے مشرق وسطی میں ثالثی کے لئے روس، امریکہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر مشتمل چار رکنی بین الاقوامی کمیٹی کے سربراہ ٹونی بلیئر کے فلسطین، اسرائیل اور بین الاقوامی برادری پر مشتمل ایک سہ فریقی سیکورٹی کمیٹی تشکیل دینے کے مطالبہ کو مسترد کر دیا-
ایک بیان میں تنظیم نے کہا کہ ٹونی بلیئر کی جانب سے سہ فریقی کمیٹی کی تجویز مزاحمت پر شب خون مارتے ہوئے فلسطینیوں کو داخلی طور پرتقسیم کرنے کی ایک ایسی سازش ہے کہ جس کا حتمی فائدہ اسرائیل کو پہنچنے گا-
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ترجمان فوزی ابراہیم نے ایک بیان میں کہا ہے ٹونی بلیئر کی تجویز کردہ سہ فریقی عالمی امن کمیٹی کے سربراہ فلسطینی صدر محمود عباس ہوں گے جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک اور ٹونی بلیئر اس کے ممبر ہوں گے- فوزی ابراہیم کے بقول اس کمیٹی کا مقصد فلسطینی عوام اور بالخصوص حماس اور اسلامی جہاد کے خلاف سازش کے سوا کچھ اور نہیں ہے- اس فورم کو تینوں فریق اہم سیکورٹی معلومات کے تبادلے کے لئے استعمال کریں گے تا کہ مزاحمتی گروپوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جا سکے-
انہوں نے کہا کہ ایسی کمیٹی کے کام سے فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی اجیرن ہو کر رہ جائے گی-
فوزی ابراہیم نے کہا کہ حماس کی روز اول سے یہی رائے ہے کہ ٹونی بلیئر فلسطینیوں کے حقوق کی منصفانہ طور پر نگرانی نہیں کر سکتے- وہ اپنے اقدامات کے ذریعے اسرائیلی دہشت گردی کو تحفظ دے رہے ہیں‘ جو مشرق وسطی میں قیام امن کے لئے قطعا مفید نہیں- فلسطینیوں کے مسلمہ حقوق کی پامالی کی قیمت پر وہ اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں- انہوں نے مطالبہ کیا کہ چار رکنی عالمی ثالثی کمیٹی اسرائیل کی حمایت پر مبنی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے فلسطینیوں،عرب اور عالمی برادی کی ان اپیلوں پر کان دھرے جن میں فلسطینیوں کے خلاف غیر منصفانہ پابندیوں کو ختم کرنے کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے-
ایک بیان میں تنظیم نے کہا کہ ٹونی بلیئر کی جانب سے سہ فریقی کمیٹی کی تجویز مزاحمت پر شب خون مارتے ہوئے فلسطینیوں کو داخلی طور پرتقسیم کرنے کی ایک ایسی سازش ہے کہ جس کا حتمی فائدہ اسرائیل کو پہنچنے گا-
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ترجمان فوزی ابراہیم نے ایک بیان میں کہا ہے ٹونی بلیئر کی تجویز کردہ سہ فریقی عالمی امن کمیٹی کے سربراہ فلسطینی صدر محمود عباس ہوں گے جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک اور ٹونی بلیئر اس کے ممبر ہوں گے- فوزی ابراہیم کے بقول اس کمیٹی کا مقصد فلسطینی عوام اور بالخصوص حماس اور اسلامی جہاد کے خلاف سازش کے سوا کچھ اور نہیں ہے- اس فورم کو تینوں فریق اہم سیکورٹی معلومات کے تبادلے کے لئے استعمال کریں گے تا کہ مزاحمتی گروپوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جا سکے-
انہوں نے کہا کہ ایسی کمیٹی کے کام سے فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی اجیرن ہو کر رہ جائے گی-
فوزی ابراہیم نے کہا کہ حماس کی روز اول سے یہی رائے ہے کہ ٹونی بلیئر فلسطینیوں کے حقوق کی منصفانہ طور پر نگرانی نہیں کر سکتے- وہ اپنے اقدامات کے ذریعے اسرائیلی دہشت گردی کو تحفظ دے رہے ہیں‘ جو مشرق وسطی میں قیام امن کے لئے قطعا مفید نہیں- فلسطینیوں کے مسلمہ حقوق کی پامالی کی قیمت پر وہ اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں- انہوں نے مطالبہ کیا کہ چار رکنی عالمی ثالثی کمیٹی اسرائیل کی حمایت پر مبنی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے فلسطینیوں،عرب اور عالمی برادی کی ان اپیلوں پر کان دھرے جن میں فلسطینیوں کے خلاف غیر منصفانہ پابندیوں کو ختم کرنے کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے-