فلسطینی وزیر اعظم کی قائمقام حکومت نے فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کی مشروط پیشکش کر نے والوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات سے خائف عناصر ایسا کر رہے ہیں- اس روش کو ہم دو ٹوک انداز میں مسترد کرتے ہیں-
اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے راہنما نے طاہر النونو نے امید ظاہر کی باثر عرب ممالک کی طرف سے فلسطینیوں کے درمیان اختلاف خاتمے کی کوششیں جلد کامیابی سے ہمکنار ہوں گی- انہوں نے مشروط مذاکرات کا ڈول ڈالنے والوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی ان کوششوں سے باز رہیں کیونکہ ان سے عیدکے موقع پر پیدا ہونے والے امید افزاء فضاخراب ہوسکتی ہے –
انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکہ اور صہیونی ریاست نہیں چاہتی کہ فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کے خاتمے کی کوئی مخلصانہ کوشش کامیابی سے ہمکنار ہو- انہوں نے کہا عید کے موقع پر غزہ میں لاکھوں افراد کا اسماعیل ھنیہ کی قیادت پراعتماد کا اظہار دیکھ کر رام اللہ میں فتح حکومت کے نمائندوں نے ان کی ذات پر کیچڑ اچھالنا شروع کر دیا ہے- ان عناصر کے پاس اسماعیل ھنیہ کے دلیرانہ قومی موقف کو غلط ثابت کرنے کے لئے کوئی مثبت دلیل نہیں ہے ‘ اسی لئے وہ ذاتی نوعیت کے حملوں پر اترآئے ہیں-
طاہر النونو نے کہا کہ یاسر عبد ربہ جیسے افرادصہیونی دشمن سے مذاکرات میں رطب اللسان ہیں مگر دوسری طرف وہ فلسطینی بھائیوں کے درمیان مذاکرات کی حمایت سے گریزاں دکھائی دیتے ہیں-
