جمعه 02/می/2025

انسانی حقوق کی تنظیم کا غزہ ملازمین کی تنخواہ بحالی کا مطالبہ

منگل 9-اکتوبر-2007

انسانی حقوق نے فلسطینی صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے ہزاروں ملازمین کی تنخواہیں روکنے کی پالیسی ترک کریں اور بالخصوص عید الفظر کے موقع پر ان کی تنخواہیں بحال کریں- محمود عباس کی پالیسی سے ہزاروں ملازمین ذریعہ معاش سے محروم بھکاریوں کی فوج بن چکے ہیں-
انسانی حقوق کی تنظیم ’’الضمیر‘‘ نے محمود عباس کو ایک خط ارسال کیا ہے جس کی کاپیاں ذرائع ابلاغ کو تقسیم کی گئی ہیں- خط کے مطابق غزہ کی پٹی کے ملازمین کی تنخواہیں روکنا ان کو اجتماعی طور پر سزا دینے کے مترادف ہے- معاشرتی طور پر عدم اعتماد پیدا ہورہا ہے- گروہ بندی اور جماعتی تعصب میں اضافہ ہوا ہے- ہمیں بچوں کا خیال کرنا چاہیے وہ اپنی خوشیوں کا اظہار نہیں کرسکتے کیونکہ ان کے گھر والے انہیں خوشیوں کے وسائل مہیا کرنے پر قادر نہیں ہیں-
واضح رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے تشکیل دی جانے والی عبوری حکومت نے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تنخواہیں سیاسی انتقام کی بناء پر روک دی ہیں- انسانی حقوق کے اداروں نے عبوری حکومت کے وزیر اعظم سلام فیاض کی اس پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے- انسانی حقوق کے اداروں کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی کے شہریوں کی مشکلات، غربت اور بے روزگاری کے تناسب میں اضافہ ہوا ہے- ہزاروں ملازمین بھکاریوں کی فوج بن چکے ہیں-
انسانی حقوق کے ادارے ’’الضمیر‘‘ کے مطابق غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کا ریلیف ادارہ دس لاکھ سے زائد مہاجرین کی ضروریات پورا کرنے میں مشکلات کا شکار ہے- تمام متعلقہ فلسطینی اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے-

مختصر لنک:

کاپی