چهارشنبه 30/آوریل/2025

مزید پابندیاں قبول کرنے کے لیے محمود عباس پر دباؤ

پیر 8-اکتوبر-2007

اسرائیل سے شائع ہونے والے اخبارات کے مطابق اسرائیلی حکومت بیت المقدس، حق واپسی اور مستقبل کی فلسطینی ریاست جیسے حساس موضوعات پر فلسطینیوں سے کسی قسم کے معاہدوں میں قید نہیں ہونا چاہتی-
اخبارات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ اور ان کی مذاکراتی ٹیم فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ محمود عباس سے زیادہ سے زیادہ رعایتیں حاصل کرلی جائیں اور اس کے بعد فلسطینیوں کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا جائے-
 اخبارات نے تحریر کیا ہے کہ امریکہ کی زیر نگرانی ہونے والی امن کانفرنس میں محمود عباس کی جانب سے شرکت پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد اسرائیل کی بھرپور کوشش ہے کہ محمود عباس کو مزید پسپا کیا جائے اور ان کے حقوق مزید چھینے جائیں- -اسرائیلی اخبار ’’ہارٹز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اولمرٹ نے مقبوضہ بیت المقدس میں محمود عباس سے اپنی تازہ ترین (چھٹی) ملاقات کے بعد کیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ ’’اعلان رضا مندی‘‘ کے لیے تیار ہے، ’’اصولوں کے اعلان‘‘ کے لیے تیار نہیں ہیں- ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے بعد فلسطینیوں کے ساتھ تفصیلی مذاکرات شروع کیے جاسکتے ہیں-
 اخبار کے مطابق ایہود اولمرٹ اس پر واضح ذہن رکھتے ہیں کہ فلسطینیوں کے ہمراہ مذاکرات کی دو بنیادیں ہی ہوسکتی ہیں- اس کی پہلی بنیاد صدر جارج بش کی جانب سے سابق اسرائیلی وزیر اعظم ایرئیل شیرون کے نام ضمانتوں کا خط ہو سکتا ہے جس میں امریکہ کی جانب سے وعدہ کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنے وطن واپسی کا حق ختم کردیا جائے- مغربی کنارے میں وسیع پیمانے پر اسرائیلی آبادیاں قائم کی جائیں اور 1967ء کی سرحدوں سے اسرائیل کی واپسی کا مطالبہ واپس لے لیا جائے- اس کی دوسری شرط یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی ’’دہشت گردی‘‘ (فلسطینی تحریک مزاحمت) سے جنگ کرے-
اخبار میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محمود عباس اور ان کی مذاکراتی جماعت نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ 1948ء کے فلسطین میں لاکھوں فلسطینیوں کی واپسی کے مطالبے کو ختم کرایا جائے- ان کا کہنا صرف یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت یہ تسلیم کرلے کہ مہاجرین کے ساتھ شدید ظلم ہوا ہے اور جن فلسطینیوں کا نقصان ہوا ہے انہیں تلافی کی رقم دی جائے- اخبار نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ محمود عباس اور ان کی ٹیم اس پر بھی رضامند ہوگئے ہیں کہ مغربی کنارے کی اسرائیلی آبادیوں کا 1948ء کے فلسطینی علاقے میں عرب آبادیوں سے تبادلہ کرلیا جائے-

مختصر لنک:

کاپی