فلسطینی سیکورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فتح کے رہنما یحیی رباح کو رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیاگیاتھا- انہوں نے ایک شخص کے دوبیٹوں کو سیکورٹی فورسز میں ملازمت دلوانے کے بدلے سولہ ہزار امریکی ڈالر کا مطالبہ کیاتھا- ذرائع کے مطابق رشوت دینے والے شخص کے بیٹوں کو جب نوکری نہ ملی تو اس نے یحیی رباح سے اپنی ر قم کا مطالبہ کیا- یحیی رباح رقم واپس کرنے میں ٹال مٹول کرتے رہے تو اس شخص نے پولیس تھانہ میں یحیی رباح کے خلاف شکایت درج کرادی جس بناپر پولیس نے یحیی رباح کو قانونی طور پر تھانہ طلب کیاگیا اور کچھ عرصہ کے بعد حراست میں رکھاگیا- رقم واپس کرنے کی ضمانت پر انہیں رہا کردیاگیا-
سیکورٹی ذرائع نے فتح کے زیر کنٹرول ذرائع ابلاغ کی طرف سے ان خبروں کی تردید اور مذمت کی گئی ہے، جن میں کہا گیاہے کہ یحیی رباح کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور انہیں سیاسی بناء پر گرفتار کیاگیا- سیکورٹی ذرائع کے مطابق یحیی رباح کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ ان کی گرفتاری رشوت کے کیس کے حوالے سے عمل میں آئی ہے- ان کے گھر پر بھی چھاپہ نہیں مارا گیا اور نہ ہی سیکورٹی فورسز کا کوئی اہلکار ان کے گھر میں داخل ہوا ہے- انہیں قانونی نوٹس کے ذریعے پولیس اسٹیشن بلایا گیا اور رقم کی واپسی کی یقین دہانی پر رہا کردیا گیا- ان خبروں میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے کہ ذرائع ابلاغ کے دباؤ کے باعث یحیی رباح کو رہا کیاگیا بلکہ ان کی رہائی ضمانت پر ہوئی ہے – فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت کی اعلی قیادت کے مالی اور اخلاقی کرپشن میں ملوث ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس طرح کے سینکڑوں کیس ہیں-
