چهارشنبه 30/آوریل/2025

فتح کی یروشلم پوسٹ کے ذریعے حماس کے خلاف مہم

اتوار 7-اکتوبر-2007

دائیں بازو کا ایک اسرائیلی اخبار اور فتح تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) پر کیچڑ اچھالنے میں پیش پیش ہیں- انگریزی زبان کے اخبار ’’یروشلم پوسٹ ‘‘کو اسلام دشمن اور یہودی  آبادکاروں کا ترجمان سمجھا جاتاہے، اخبار نے اپنے مضمون میں دعوی کیا ہے کہ حال ہی میں حماس سے تعلق رکھنے والے افراد نے غزہ کی پٹی میں سولہ سالہ ایک لڑکی کو پتھر مار کر ہلاک کردیا، اس کو مبینہ طور پر ’’قتل غیرت ‘‘ قرار دیا جا رہاہے – اس کہانی کا مواد فتح کے انٹیلی جنس افسروں نے مذکورہ اخبار کو فراہم کیا ہے –
مضمون میں جعلی عینی گواہوں کے بیانات بھی شامل کئے گئے ہیں، ان کا اصرار ہے کہ انہوں نے اس واقعے کو اپنی  آنکھوں سے دیکھا ہے- یروشلم پوسٹ نے جس ویڈیو کا حوالہ دیاتھا اور جس میں دکھایا گیاہے کہ لڑکی کو سنگسار کیا جا رہاہے ، بعد ازاں وہ ایک عراقی یزیدی لڑکی کی ویڈیو تصویر ثابت ہوئی – اس کو اس بناء پر قتل کیا گیا کہ اس نے غیر اسلامی فرقہ چھوڑ کر مذہب اسلام قبول کرنے اور سنی مسلمان سے شادی کرنے کا اعلان کیاتھا، اس بناء پر اس کے فرقے والوں نے اسے مارڈالا –
بعدازاں یروشلم پوسٹ نے یکم اکتوبر کو ایک رپورٹ فالواپ کے طور پر شائع کی جس میں فتح کی انٹیلی جنس نے اپنے سیاسی نامہ نگار خالد ابو تومیہ کو جعلی اطلاع فراہم کی تاکہ حماس کو بدنام کیا جائے اور حماس کو دہشت گر د بنا کر پیش کیاجائے -ابوتومیہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے جو رپورٹیں ارسال کرتے ہیں ان سب میں یہ دکھایا جاتاہے کہ حماس انتہائی ناپسندیدہ کام کررہی ہے –
رپورٹ کے مطابق فتح کی عمومی انٹیلی جنس نے یروشلم پوسٹ سے رابطہ کیاتھا اور خصوصی طور پر تیار کردہ ویڈیو اشاعت کے لئے دی، اس میں دکھایا گیا تھا کہ 16سالہ لڑکی کو قتل غیرت  کے نام پر قتل کیا جا رہاہے – نیز یہ کہ ان تمام لوگوں نے اس واقعے کو اپنی  آنکھوں سے دیکھا تھا-
اس کہانی کو گھڑنے والے فتح سیکورٹی افسران نے دعوی کیا ہے کہ ان کے کچھ ساتھیوں نے انہیں گمراہ کردیاتھا- تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ جن دوافراد نے دعوی کیاتھا کہ انہوں نے لڑکی کو سنگسار ہوتے ہوئے اپنی  آنکھوں سے دیکھاہے وہ دونوں فتح کے سابق سیکورٹی افسرہیں جو غزہ میں رہتے ہیں –
اس من گھڑت کہانی کو تیار کرنے والے فتح کے سیکورٹی ملازمین کا دعوی ہے کہ انہیں کسی اور نے گمراہ کیا تھا نیز یہ کہ جن موبائل نمبروں سے انہیں اطلاع ملی تھی وہ نمبر غلط تھے – یہ دونوں افراد اب منظر سے غائب ہوچکے ہیں- یروشلم پوسٹ نے حماس اور اسلامی تحریکات کے خلاف کئی من گھڑت کہانیاں شائع کی ہیں تاکہ حماس اور اسلامی تحریکات کا چہرہ مسخ کیا جائے –
وسط جون میں اسی اخبار نے فتح کی جانب سے فراہم کی گئی ایک ڈس انفارمیشن شائع کی تھی کہ حماس کی ملیشیا کے ایک فرد نے فتح کے ایک کارکن کو بے دردی سے ہلاک کردیا اور اس نے قتل سے پہلے اس شخص کو کثیر منزلہ عمارت میں بند کردیاتھا- تاہم تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ یہ جھوٹی کہانی تھی – ہلاک ہونے والے فرد کے والد نے کہاکہ میرے بیٹے کو فتح کے کارکنان نے ہلاک کیا ہے ، انہیں دھوکہ ہوا تھا کہ میرا بیٹا حماس سے تعلق رکھتاہے –
یروشلم پوسٹ میں نامور اسلام دشمنوں مثلاً ڈینیل پائیس اور الان درشوور کے مضامین بھی شائع ہوتے رہتے ہیں جو باقاعدگی کے ساتھ حماس حزب اللہ اور دیگر اسلامی مزاحمتی تنظیموں کے لئے ’’اسلامی موفاشسٹ ‘‘کا لفظ استعمال کرتے ہیں- اس اخبار نے فلسطینی لوگوں پر اسرائیلی جرائم کے حوالے سے لکھے گئے مضامین شائع کرنے سے انکار کی پالیسی اختیار کررکھی ہے –

مختصر لنک:

کاپی