سابق اسرائیلی وزیر اعظم ایرئیل شیرون کے سیکرٹری ڈوف فائس گلاس نے کہا ہے کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی دعوت پر مشرق وسطی امن کانفرنس اور فلسطین کے لیے حتمی امن فارمولے کی کوئی حیثیت نہیں- دارالحکومت تل ابیب میں ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر بش نے چودہ ایریل 2005ء کو اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم ایرئیل شیرون کو ایک خط میں مشرق وسطی کے مسائل کے حل خصوصاً اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کے لیے شیرون کو یقین دلایا تھا- اس وقت بھی صدر بش نے ایک حتمی امن فارمولا پیش کیا تھا جس پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا-
انہوں نے کہا کہ موجودہ امن کانفرنس بھی اسی وجہ سے کوئی اہمیت نہیں رکھتی اور اس میں پیش کردہ اس فارمولابھی ناکامی سے دوچار ہوگا- فائس گلاس نے مزید کہا کہ صدر بش کے خط میں غرب اردن کا پندرہ فیصد رقبہ اسرائیل کے قبضے میں رکھنے اور باقی فلسطینیوں کے حوالے کرنے کی تجویز تھی جو اسرائیل کے لیے ناقابل عمل ہے، جبکہ فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل 1967ء کی حدود سے مکمل طور پر پیچھے ہٹ جائے- اسرائیل کے لیے یہ مطالبات تسلیم کرنا ممکن نہیں-
شیرون کے مشیر نے انکشاف کیا کہ امریکہ ایران پر حملے کے لیے بھی تیاری کررہا ہے- انہوں نے کہا کہ ایک اعلی سطحی امریکی عہدیدار نے ان سے ملاقات کی اور بتایا کہ اگر ایران اسرائیل پر حملہ کرتا ہے تو امریکہ اس کا جواب دینے کا پابند ہے- اس کے علاوہ اگر اسرائیل کو ایران کی جانب سے خطرہ درپیش ہوا تو اسرائیل اور امریکہ مل کر ایران کے خلاف فوجی کارروائی کریں گے- ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرے گا تو اسے امریکہ کی ہر ممکن حمایت اور مدد حاصل ہوگی-
انہوں نے کہا کہ موجودہ امن کانفرنس بھی اسی وجہ سے کوئی اہمیت نہیں رکھتی اور اس میں پیش کردہ اس فارمولابھی ناکامی سے دوچار ہوگا- فائس گلاس نے مزید کہا کہ صدر بش کے خط میں غرب اردن کا پندرہ فیصد رقبہ اسرائیل کے قبضے میں رکھنے اور باقی فلسطینیوں کے حوالے کرنے کی تجویز تھی جو اسرائیل کے لیے ناقابل عمل ہے، جبکہ فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل 1967ء کی حدود سے مکمل طور پر پیچھے ہٹ جائے- اسرائیل کے لیے یہ مطالبات تسلیم کرنا ممکن نہیں-
شیرون کے مشیر نے انکشاف کیا کہ امریکہ ایران پر حملے کے لیے بھی تیاری کررہا ہے- انہوں نے کہا کہ ایک اعلی سطحی امریکی عہدیدار نے ان سے ملاقات کی اور بتایا کہ اگر ایران اسرائیل پر حملہ کرتا ہے تو امریکہ اس کا جواب دینے کا پابند ہے- اس کے علاوہ اگر اسرائیل کو ایران کی جانب سے خطرہ درپیش ہوا تو اسرائیل اور امریکہ مل کر ایران کے خلاف فوجی کارروائی کریں گے- ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرے گا تو اسے امریکہ کی ہر ممکن حمایت اور مدد حاصل ہوگی-