اسرائیلی پارلیمان (کنیست) میں عرب رکن پارلیمان محمد براکہ نے اسرائیل کی داخلہ پالیسی کے محکمے (شاباک) پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے بیمار فلسطینیوں کو اس پر مجبور کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے لیے غزہ کی پٹی میں جاسوسی کریں-
عبرانی روزنامے ’’معاریف‘‘ کی رپورٹ کے مطابق بتایا گیا ہے کہ بیمار فلسطینیوں کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے جاسوسی کریں- محمد براکہ نے فیصلہ کیا کہ اس بارے میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ باضابطہ احتجاج کیا جائے-
محمد براکہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے نام ایک خط تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ مغربی کنارے یا 1948ء میں اسرائیل کے قبضے میں جانے والے فلسطینی علاقے میں جو فلسطینی لوگ علاج کے لیے جانا چاہتے ہیں- شاباک کوشش کرتی ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاسوسی کے لیے ان کی خدمات حاصل کرلی جائیں اور انہیں ان کی خدمات کا معاوضہ دیا جائے- انہوں نے اپنے خط میں تحریر کیا ہے کہ میں نے خود ایک ایسا معاملہ دیکھا کہ بیت حنون کراسنگ پوائنٹ پر ایک بچے کو روک لیا گیا- اس کی حالت بے انتہاء خراب تھی- روزنامہ ’’معاریف‘‘ کے رپورٹر کو فلسطینی افراد نے بتایا کہ ہم سے کراسنگ پر موجود اسرائیلی اہلکاروں نے کہا کہ وہ اسرائیل کے لیے جاسوسی کی خدمات سرانجام دیں- ان افسران نے کہا کہ اگر وہ جاسوسی کی اس پیشکش کو قبول کرلیں گے تو انہیں علاج کے لیے اسرائیل کے اندر داخلے ہونے کی اجازت دے دی جائے گی-
محمد براکہ نے مذکورہ اخبار کی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر کوئی فلسطینی شاباک کے ساتھ تعاون سے انکاری ہوتا ہے تو انہیں اسرائیل داخلے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے اس کی صحت کس قدر خراب کیوں نہ ہو-
