اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے ان رپورٹوں کی تردید کی ہے جن میں کہاگیا ہے کہ حماس نے مصری حکومت کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کرلیا ہے، جس کی وجہ سے حماس سے تعلق رکھنے والے 85 لیڈروں اور ارکان کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی ہے-
حماس کے رہنما ایمن طہ نے کہا کہ ایسے مذاکرات بے فائدہ ہیں نیز یہ کہ حماس اور مصری حکومت کے درمیان ایسے مذاکرات نہیں ہوئے ہیں- انھوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جو فلسطینی واپس آئے ہیں وہ کسی معاہدے کا نتیجہ نہیں بلکہ وہ اس لئے یہاں آئے ہیں کہ یہ ان کا حق ہے –
ذرائع ابلاغ میں ایسی رپورٹیں آئی تھیں کہ حماس اور مصری انٹیلی جنس کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں، ان کا مزید کہناہے کہ مصری علاقے اسیوط میں ہونے والے دھماکوں میں القاعدہ کا کوئی رکن ملوث نہیں تھا نیز یہ کہ وہ دھماکے کرنے کے بعد غزہ کی پٹی میں سرنگ کے ذریعے آگیاتھا- برداویل نے کہا کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص غزہ میں موجود نہیں ہے-
