1948ء میں اسرائیل کے قبضے میں جانے والے فلسطینی علاقوں میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے نائب سربراہ شیخ کمال خطیب نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی قیادت کو اس کااندازہ نہیں ہے کہ وہ غیر معمولی طور پر اسرائیل اور امریکہ نواز ہوچکے ہیں تمام فلسطینی چاہتے ہیں کہ وہ اپنی پوزیشن کو واضح کریں-
شیخ خطیب نے عالم عرب سے بھی اپیل کی کہ موسم سرما میں ہونے والی کانفرنس کے حوالے سے امریکہ جو وعدے کررہاہے وہ سراب ہے – یہ وعدے سچ ثابت نہیں ہوں گے کیونکہ اس سے پہلے 1991ء میں میڈرڈ میں ہونے والی کانفرنس میں جو وعدے کئے گئے تھے، ان پر عمل درآمد نہیں کیاگیا- امریکہ نے یہ وعدے عربوں کی حمایت واشنگٹن کے حق میں کرنے کے لئے کئے تھے-
غزہ کی پٹی کو دشمن علاقہ قرار دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لئے کیاگیا ہے تاکہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی مظالم پر پردہ ڈالا جاسکے – نائب سربراہ نے کہا کہ 1948ء میں اسرائیل کے قبضے میں جانے والے فلسطینی علاقوں کی اسلامی تحریک کے نائب سربراہ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمو دعباس اور فتح کی قیادت سے ملاقات کی تاکہ حماس اور فتح کے درمیان اختلافات ختم ہوجائیں- علاوہ ازیں فلسطینی لوگوں کی روزمرہ مشکلات کے حل کے لئے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ریلیف مہم کا آغاز بھی کریں-
اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے غزہ کی پٹی میں ترجمان سامی ابوزہری نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے موقف پر شدید تنقید کی ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ساز باز میں شریک ہے- انھوں نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے مختلف موقفوں کا جائزہ لیں کیونکہ فلسطینی عوام یہ مزید برداشت نہیں کرسکتے کہ ان کا صدر اسرائیلی قابض انتظامی افسروں سے ملاقات کرتا پھرے اور اس کے فوجی دستے غزہ کی پٹی میں تشدد جاری رکھیں-
ابوزہری نے عرب ریاستوں اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہو رہاہے اس لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوں، انہوں نے عالمی برادری کی خاموشی پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ایک الگ تھلگ علاقے کے خلا کاروائی ہو رہی ہے اور ان کی خاموشی نے اسرائیل کو مزید سخت اقدامات کی چھوٹ دے دی ہے-
فلسطینی سکالر ز لیگ کے سربراہ ڈاکٹرمروان ابو راس نے فلسطینی اتھارٹی پر تنقید کی ہے کہ انہوں نے موسم سرما میں امریکہ کے ایما پر ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی دعوت قبول کرلی ہے ،انہوں نے محمود عباس کو’’ شکست خوردہ فرد‘‘قرار دیا – انہوں نے کہا کہ محمود عباس کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ فلسطینیوں کی قانونی یا مذہبی نمائندگی کریں ، کیونکہ انہوں نے فلسطینیوں کے حقوق پر سودے بازی کرلی ہے –
