فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکورٹی حکام نے غرب اردن میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے اسیر اراکین کے اہل خانہ کو ان سے ملنے سے روک دیا ہے- تفصیلات کے مطابق رام اللہ کے فلسطینی اتھارٹی کے قید خانوں میں پابند سلاسل حماس اراکین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے-
ان میں مختلف تعلیمی اداروں سے اساتذہ اور طلبہ بھی شامل ہیں- حکام نے طلبہ اور اساتذہ کے ایک وفد کو بھی اسیران سے ملاقات سے روک دیا جبکہ اس دوران دور دراز سے آئے ہوئے اہلیان اسیران کو کئی کئی گھنٹے انتظار کرواکر نہایت ذلت آمیز سلوک کرتے ہوئے واپس بھیج دیا- دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت نے اسیران سے ان کی اعزاء کی آپس میں ملاقات پر پابندی کو ظالمانہ پالیسی قرار دیا- حماس کے ترجمان سامی ابو زہری نے کہا کہ عباس ملیشیا اور سلام فیاض نے بے گناہ شہریوں کو ناجائز پکڑ رکھا ہے اور معصوم لوگوں کو سزائیں دی جارہی ہیں- مزید ظلم یہ ہے کہ ان کے عزیزوں اور دیگر احباب کو ملاقات سے بھی روک دیا ہے-
ان میں مختلف تعلیمی اداروں سے اساتذہ اور طلبہ بھی شامل ہیں- حکام نے طلبہ اور اساتذہ کے ایک وفد کو بھی اسیران سے ملاقات سے روک دیا جبکہ اس دوران دور دراز سے آئے ہوئے اہلیان اسیران کو کئی کئی گھنٹے انتظار کرواکر نہایت ذلت آمیز سلوک کرتے ہوئے واپس بھیج دیا- دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت نے اسیران سے ان کی اعزاء کی آپس میں ملاقات پر پابندی کو ظالمانہ پالیسی قرار دیا- حماس کے ترجمان سامی ابو زہری نے کہا کہ عباس ملیشیا اور سلام فیاض نے بے گناہ شہریوں کو ناجائز پکڑ رکھا ہے اور معصوم لوگوں کو سزائیں دی جارہی ہیں- مزید ظلم یہ ہے کہ ان کے عزیزوں اور دیگر احباب کو ملاقات سے بھی روک دیا ہے-