برطانیہ کے پروفیسروں اور لیکچراروں کی سب سے بڑی تنظیم نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف اسرائیلی یونیورسٹیوں کے بائیکاٹ کا منصوبہ ترک کردیا ہے- برطانوی جریدے ’’گارڈین‘‘ نے اپنی 29 ستمبر کی اشاعت میں برطانیہ کی یونیورسٹی اور کالج یونین (یو سی یو) کے جنرل سیکرٹری سالی ھنسٹ کا بیان شائع کیا ہے کہ اس فیصلے سے آگے بڑھنے اور اپنے بنیادی مقصد پر توجہ دینے کا موقع مل جائے گا اور وہ یہ ہے کہ ہمارے افراد کی نمائندگی ہونا چاہیے-
یہ فیصلہ ایک قانونی ایڈوائس کے موصول ہونے کے بعد کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی یونیورسٹیوں کے بائیکاٹ سے اسرائیل کے نسلی امتیاز مخالف قانون کی خلاف ورزی تیار ہوگی- ایڈوائس میں کہا گیا ہے کہ یونین کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے کہ وہ براہ راست یا بلاواسطہ اسرائیلی ایڈوائس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے یونین فنڈ کا استعمال بھی غیر قانونی تصور ہوگا-
یونیورسٹی اور کالج یونین نے مئی کے مہینے میں ایک قرارداد منظور کی تھی کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی تسلط کے خلاف اسرائیلی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کا بائیکاٹ کردیا جائے-
اس قرارداد میں برطانوی اساتذہ اور ماہرین تعلیم سے بھی کہا گیا تھا کہ وہ اسرائیلی یونیورسٹیوں کے تحقیق جرائد کے لیے مضامین لکھنا بند کردیں اور اسرائیل میں ہونے والی کانفرنسوں میں شرکت سے انکار کردیں- قرارداد میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی یونیورسٹیوں کا بائیکاٹ اسی لیے کیا جارہا ہے کیونکہ یہ یونیورسٹیاں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی تسلط کے معاملے میں حکومت کی معاون ہیں- اس ایڈوائس کے آنے کے بعد بائیکاٹ کے بارے میں بحث مباحثے کے لیے کیمپس کا دورہ بھی منسوخ کردیا گیا-
یونیورسٹی اور کالج یونین (یو سی یو) کے اس فیصلے پر اس کے ارکان نے شدید تنقید کی لیکن اسرائیل میں اس پر مسرت کا اظہار کیا گیا- یونین کی ایگزیکٹو کے ممبر اور برطانوی کمیٹی برائے جامعات فلسطین کے رکن سو بلیک ول نے اسے محضکہ خیز اور بزدلانہ قرار دیا- انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تعلیمی آزادی پر حملے کے مترادف ہے-
اسرائیلی وزیر خارجہ تیسبی لیفنی نے کہا کہ برطانوی اساتذہ کی طرف سے اسرائیلی یونیورسٹیوں کے بائیکاٹ کے فیصلے کو ختم کرنا اسرائیلی اساتذہ کے لیے خوش آئند ہے- انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تعلیم کے میدان میں بھی آزادئ اظہار پر قدغنیں عائد کرنا درست نہیں ہے- بن گوریان یونیورسٹی کے جیو پولیٹکس شعبہ کے سربراہ ڈیوڈ نیومین کے بھی اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے-
نیومین کا کہنا ہے کہ یو سی یو اس حقیقت کو سمجھ چکی ہے کہ یونیورسٹیاں کھلے مذاکرات، آزادئ اظہار اور لبرل سوچ کی جگہ ہمیں اور بائیکاٹ کے ذریعے اس سلسلے کا منقطع ہو جانا لازمین تھا- حال ہی میں اسرائیلی اداروں کے بائیکاٹ کی کئی اور تجاویز بھی ناکامی کا شکار ہوئی تھیں-
سال 2003ء میں اسرائیل اداروں کے بائیکاٹ کی برطانوی تجویز ناکام ہوئی تھی- دو سال ایسوسی آف یونیورسٹی لیکچرز نے اسرائیل تعلیمی اداروں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا- لیکن بعد ازاں اس فیصلے کو ترک کردیا گیا تھا-
