اقصی انتفاضہ کے سات سال مکمل ہونے پر اسلامی تحریک مزاحمت (حماس ) نے فلسطینی مسئلہ کو ختم کرنے کی کوشیں ناکام بنانے کے لئے تحریک انتفاضہ کو دوبارہ شروع کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے-
اپنے بیان میں حماس نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے خلاف امریکہ ، اسرائیل اور کچھ فلسطینی شخصیات کے ہمراہ سازشوں میں مصروف ہیں ، تاہم بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقصی انتفاضہ اپنے آٹھویں برس میں اس حالت میں داخل ہو رہاہے کہ فلسطینی لوگوں کے دلوں میں اسرائیلی ناجائز تسلط اور ظلم وستم کے خلاف نفرت میں کئی گنا اضافہ ہوچکاہے –
حماس نے خبردار کیا ہے کہ موسم سرما میں ہونے والی کانفرنس کامقصد یہ ہے کہ فلسطینی بیت المقدس اور مسجد اقصی پر اپنا حق چھوڑ دیں اور فلسطینی مہاجرین اپنے گھروں میں واپس نہ سکیں- بیان میں مزید کہا گیاہے کہ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی مختلف قوموں کے تجربے سے معلوم ہوتاہے کہ عزت اور وقار کے ساتھ رہنے کے لئے مزاحمت ہی واحد راستہ ہے –
حماس نے صدر محمود عباس سے اپیل کی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی ہدایات پر عمل درآمد کرنے کی بجائے فلسطینی عوام کے نمائندہ بنیں، حماس نے کہاہے کہ انہیں یاسرعرفات کے نجام کو یاد رکھنا چاہیے کہ انہوں نے اسرائیل سے مفاہمت کی اور بدترین انجام کا شکار ہوئے- اقصی انتفاضہ کاآغاز29ستمبر2000ء کو ہوا کہ اب اس وقت کے اپوزیشن لیڈر ارئیل شیرون نے مسجد اقصی کے صحن کی طاقتور فوجی دستوں کے ذریعے بے حرمتی کی، انتفاضہ کے دوران پانچ ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں –
