فلسطینی اتھارٹی کی نگران حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی اس خبر کی تردید کی ہے کہ حماس کے ایک مرکزی راہنماء نے اسرائیلی قابض فوج سے براہ راست یا بلاواسطہ رابطے کیے ہیں- انہوں نے کہا کہ اس قسم کی خبریں فلسطینی اتھارٹی کے افسران کی رام اللہ میں اسرائیلیوں سے ہونے والی ناکام ملاقاتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے-
نونو نے اپنے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ حماس کے ایک اہم راہنماء ڈاکٹر غازی حمد نے براہ راست یا بلاواسطہ کسی اسرائیلی پارٹی سے رابطہ نہیں کیا تھا- انہوں نے ذرائع ابلاغ سے اپیل کی ہے کہ ایسی خبریں جاری کرنے سے پہلے تحقیق کرلیا کریں اور غزہ کی پٹی کی حکومت کے بارے میں جو پراپیگنڈہ جاری ہے اس کا حصہ نہ بنیں-
قبل ازیں ماعن نیوز ایجنسی نے عبرانی ریڈیو کے دوش بدوش پر الزام عائد کیا تھا کہ حمد کے ایک سینئیر اسرائیلی افسر کے ساتھ رابطے قائم ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں ایک جامع اور باہمی امن قائم ہو جائے اور اس کے بدلے میں غزہ کی پٹی پر جو پابندی عائد ہے وہ ختم کردی جائے- بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نگران حکومت ایسے بیانات کو دروغ گوئی سمجھتی ہے اور اس پراپیگنڈہ مہم کے ذریعے غزہ کی پٹی کی حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے-
اصلاح و تبدیلی پارلیمان بلاک کے ترجمان ڈاکٹر صلاح بریڈویل نے اپنے ایک بیان میں غزہ کی پٹی کو مصری انتظامیہ کے کنٹرول میں دینے کے امکان کی افواہوں کی شدید مذمت کی ہے- علاوہ ازیں حماس کے پارلیمانی بلاک کے سیکرٹری جنرل مشیر المصری نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کو ’’دشمن علاقہ‘‘ قرار دینے کا فیصلہ، فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور اس کی ٹیم کے راہنماء پر کیا گیا ہے تاکہ اسرائیل مزید تعاون حاصل کیا جاسکے-
