اسرائیلی وزیر خارجہ تسیبی لیفنی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے صدر بش کی جانب سے نومبر میں مشرق وسطی کانفرنس کے حوالے سے کوئی متفقہ ایجنڈا تشکیل نہیں دیا- اپنے امریکی ہم منصب کنڈولیزارائس سے ملاقات کے دوران تسیبی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے امن کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس کے لیے کوئی خاص پروگرام اور ایجنڈا تیار نہیں کیا گیا- انہوں نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ہونے والی بات چیت اور مذاکرات میں کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ پائے- اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کو امن کانفرنس سے کوئی زیادہ مثبت توقعات نہیں- فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں- اسرائیل القدس کے مسئلے پر پناہ گزینوں کی واپسی اور 1967ء کی حدود سے واپسی پر کوئی سودے بازی کو تیار نہیں تاہم صدر عباس کے ساتھ سیکورٹی میں تعاون اور باہمی اعتماد کی بحالی کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق موجود ہے- انہوں نے کہا کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اسرائیل کی دشمن ہے اس لیے غزہ کو اسرائیل کی دشمن ریاست قرار دیا- تسیبی نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کے حل میں رکاوٹ حماس ہے- اس کامیابی اثر و رسوخ ختم کیا جانا بھی ناگزیر ہے-
