اسرائیلی فوج کے انٹیلی جنس چیف میجر جنرل عاموس یادلین نے کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) فلسطین اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات کو التواء میں ڈالنے کے لیے اسرائیل پر حملے کی تیاری کررہی ہے- اسرائیلی دفاع کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کی لبنان جنگ میں شام اور ایران کے حوصلے مزید بڑھے لیکن وہ شام اور ایران کے بارے میں اپنی پالیسی تبدیلی نہیں کریں گے- جنرل یادلین نے مزید کہا کہ حال ہی میں شام کی سرحد پر فضائی حملے کا مقصد شام کو یہ احساس دلاناتھا کہ اسرائیل کوئی کمزور ریاست نہیں اور یہ کسی بھی وقت اپنے لیے خطرہ بننے والوں کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے-
انہوں نے کہا کہ حماس کی حالیہ کارروائیوں میں مزید شدت آتی جارہی ہے- اگر حماس کی کارروائیوں کا تسلسل برقرار رہا تو امریکی صدر بش کی جانب سے نومبر میں بلائی گئی امن کانفرنس متاثر ہوسکتی ہے- انہوں نے کہا کہ حماس صدر بش کی امن کانفرنس کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے- دوسری جانب لیکوڈ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ یوفال شنٹائنیس نے کہا کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی ناممکن ہوگئی ہے- پارلیمنٹ میں بحث کے دوران انہوں نے کہا کہ حماس پہلے کی طرح کمزور نہیں رہی- اس نے میزائلوں کو مزید اپ گریڈ کرلیا ہے- یوفال نے مزید کہا کہ حکومت کو ایرانی ایٹمی معاملے پر نظرثانی نہیں کرنی چاہیے-
حماس اسرائیل فلسطین مذاکرات ناکام بنانے کے لیے بڑے حملے کی تیاری کررہی ہے
بدھ 19-ستمبر-2007
مختصر لنک: