اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے خلاف حتمی آپریشن کے لیے منصوبہ حکومت کو پیش کردیا ہے- اسرائیلی اخبارات اور ذرائع ابلاغ میں شائع خبروں کے مطابق حتمی آپریشن کا ’’فرص جبای الثمن‘‘ ’’پھل سمیٹنے کا آخری موقع‘‘ کا نام دیا گیا ہے-
منصوبے میں غزہ پر بیک وقت زمینی، فضائی اور سمندری حدود سے حملہ کرنا شامل ہے- منصوبے کے تحت غزہ میں موجود حماس کے ٹھکانوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ اور حماس اور اسلامی جہاد کی سپریم قیادت کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ختم کرنا شامل ہے-
حتمی زیادہ سے زیادہ افرادی قوت اور جدید اسلحہ کے استعمال کی اجازت حاصل کرنے کے لیے فوج نے حکومت سے سفارش طلب کرلی ہے- حملے سے قبل غزہ کے پرامن شہریوں کو غزہ سے نکلنے کا بھی موقع بھی فراہم کیا جائے گا- جبکہ کارروائی شروع کیے جانے کے بعد بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے گی- آپریشن حماس حکومت کے خاتمے، اس کی اعلی قیادت کے قتل اور مجاہدین کے ٹھکانوں کی تباہی کے علاوہ القسام میزائلوں اور دیگر راکٹوں پر قبضہ حاصل کرنے تک جاری رہے گا- دوران کارروائی غزہ اور اس کے گرد و نواح میں نقل و حمل پر پابندی عائد کردی جائے گی- سمندری حدود پر بھی فوج تعینات کر کے بحری راستے بند کردیئے جائیں گے تاکہ حماس ارکان اور قائدین غزہ سے مصر فرار نہ ہوسکیں- کارروائی کے دوران مقاصد کے حصول کو ممکن بنانے کے لیے غزہ میں بجلی اور پانی کی فراہمی بھی روکنے کا منصوبہ زیر غور ہے-
منصوبے کے تحت آپریشن کے دوران غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے فوج کو حملے کا حکم دیا جائے گا- تاکہ اھداف کا حصول جلد از جلد ممکن بنایا جاسکے-
غزہ سے حماس حکومت کے خاتمے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس اور الفتح کو برسراقتدار لانے کے لیے اسرائیلی فوج الفتح اور صدر عباس کی مدد کرے گی- دوسری جانب حکومت نے آئندہ ہفتہ وار اجلاس میں اسرائیلی فوج کے پیش کردہ فارمولے پر غور کا فیصلہ کیا ہے-
