فلسطینی یتیموں اور غریب خاندانوں کی کفالت کرنے والے ادارے ’’تضامن‘‘ نے فلسطینی اتھارٹی کی مسلح ملیشیا جو اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی کمان میں کام کرنے والوں کی جانب سے چند روز قبل ان کے دفتر پر حملے اور کا غذات کی چھان بین کی شدید مذمت کی ہے-
’’تضامن خیراتی ادارہ‘‘ کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی مسلح ملیشیا نے ان کے ایک ملازم کو گرفتار کرلیا اور اسے اسے نامعلوم مقام پر لے گئے- انہوں نے اپنے ساتھی کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا-
ادارے نے اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ہمارا ایک خیراتی ادارہ ہے اور ہم فلسطین کے یتیم بچوں کی کفالت اور فلاح و بہبود کے لیے 1956ء سے کام کررہے ہیں- ہماراریکارڈ صاف ہے- اور ہم ہر شخص کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ریکارڈ چیک کرسکتا ہے- ’’تضامن خیراتی ادارہ‘‘ کے ملازمین نے رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کی قیادت سے اپیل کی ہے کہ فلسطینی علاقوں میں جو سیاسی باہمی چپقلش چل رہی ہے اس میں ہمارے ادارے کو شامل نہ کیا جائے- انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے کا کوئی سیاسی رنگ نہیں ہے اور یہ ادارہ تمام فلسطینیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کررہا ہے چاہے ان کا کسی بھی سیاسی گروہ سے تعلق ہو-
انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ فلسطینی اتھارٹی کے قوانین کی باقاعدگی سے پابندی کررہا ہے اور فلسطینی اتھارٹی کا کوئی افسر یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ اس نے قوانین کی خلاف ورزی کی ہو-
گزشتہ ماہ سلام فیاض کی غیر دستوری حکومت نے فیصلہ کیا کہ 103 خیراتی اداروں کو بند کردیا جائے- یہ ادارے ہزاروں مسکینوں، یتیموں اور غریبوں کی ضروریات پوری کررہے ہیں- سلام فیاض کا کہنا ہے کہ ان خیراتی اداروں کا حماس سے تعلق ہے لیکن اس کے بارے میں وہ کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے- فلسطینی عوام نے سلام فیاض کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے خصوصاً ان حالات میں جب امریکہ اور اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف اقتصادی ناکہ بندی کررکھی ہے تاکہ وہ اپنے مفادات سے دست برداری کا اعلان کرسکیں- امریکہ اور اسرائیل نے سلام فیاض کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے ان کا دانش مندانہ فیصلہ قرار دیا ہے-
