طولکرم سے تعلق رکھنے والے فلسطینی قیدی لیث عنایہ نے ریڈ کراس اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے بیٹے کی زندگی بچانے کے لیے اقدام کریں جو نابلس سے ملحق اسرائیلی ھوارہ جیل میں قید ہے-
نفحا سوسائٹی برائے دفاع اسیران و انسانی حقوق کے مطابق عنایہ فلسطین ملٹری انٹیلی جنس کے لیے کام کیا کرتا تھا اس کو لگنے والی چوٹ کی وجہ سے اس کے سینے میں درد رہتی ہے اور گرفتار ہونے سے قبل وہ باقاعدگی سے ادویات استعمال کیا کرتا تھا تاہم جیل کے اندر ادویات کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے اس کی صحت مسلسل بگڑ رہی ہے-
سوسائٹی کے وکیل نے ھوارا جیل انتظامیہ سے اپیل کی تھی کہ اسے علاج کے لیے کسی قریبی ہسپتال میں منتقل کردیا جائے لیکن اس درخواست کو مسترد کردیا گیا-
اسرائیلی مجد د جیل والے قیدیوں نے ایک خفیہ خط کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ جیل انتظامیہ مسلسل ان کی کوٹھری کو گھریے میں لیے رکھتے ہیں اور انہیں مجبور رکھتے ہیں کہ اپنے چہرے دیوار کی طرف رکھیں اوراس طرح کھڑے ہوں کہ ان کے بازوئوں کے درمیان لکڑی کا ڈنڈا پھنسا دیا جاتا ہے- انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ فلسطینی قیدیوں پر یہ زیادتی ختم کرائی جائے-
اسرائیلی رملے جیل انتظامیہ نے ابراہیم حمد کی والدہ کو اس کے بیٹے سے ملنے نہ دیا گیا- اس کو حماس سے تعلق کے شبہے میں گرفتار کیا گیا- اس حقیقت کے باوجود کے حمد کی صحت تیزی سے روبہ زوال ہے اس کے دائیں پائوں میں درد رہتی ہے اس کے دندانوں میں درد ہے اوراس کے کان میں نقص پیدا ہو چکا ہے لیکن رملے جیل انتظامیہ اس کو قید تنہائی میں رکھنے پر مصر ہے اور اسے ذاتی کپڑے بلکہ ادویات بھی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی-
اسرائیلی حکومت کے وکیل نے نجف جیل کے اس حکم کے خلاف اپیل کی ہے کہ شیخ ناجس نکحہ کو رہا نہ کیا جائے ان کا رام اللہ سے تعلق ہے اور وہ حماس کے رام اللہ میں اہم راہنماء ہیں عدالت نے اس درخواست پر ناجس نکحہ کی قید میں تین ماہ کی انتظامی نظر بندی میں تبدیل کردیا ہے-
