فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن اور سینئر راہنما ہانی حسن نے صدر محمود عباس پراسلامی تحریک مزاحمت(حماس) سے فوری مذاکرات شروع کرنے پر زور دیاہے- لبنان کے دارلحکومت بیروت میں عرب خبرر ساں ادارے’’قدس پریس‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فلسطینیوں کی کامیابی ان کے آپس میں اتحاد میں مضمر ہے – انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک فلسطینی شہری متحد نہیں ہو جاتے کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی- ہانی حسن نے 1993 ء میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیا ہونے طے پانے والے ’’اوسلو معاہد‘‘کو فضول ترین معاہدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کی فلسطینیوں کے لیے کوئی حیثیت نہیں-اس میں صرف اسرائیل کو تحفظ دیاگیا ہے جبکہ فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کردیاگیا ہے- انہوں نے کہا کہ اوسلو معاہدے کی کامیابی کے لیے کسی قسم کی قانونی ضمانتیں موجود نہیں- اس میں ایک طرف محض مذاکرات پر زور دیا گیا اور دوسری جانب اس میں اسرائیلی قبضے کا کوئی ذکر نہیں -یہی وجہ ہے اس معاہدے کے بعداسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں مزید یہود آباد کاری کو توسیع دی- اس طرح اس کا سارا فائدہ اسرائیل کو پہنچا-
فتح راہنما نے مزید کہاکہ صدر محمود عباس اور ایہود اولمرٹ کے درمیان ہونے والے مذاکرات اگرچہ اوسلو معاہدے کو سامنے رکھ کر کیے جا رہے ہیں تاہم یہ مذاکرات ہر لحاظ سے بے سود ہیں- اسرائیل سے مذاکرات اسی صور ت میں کامیاب ہو سکتے ہیں جب دونوں ممالک برابری کی سطح پر بات چیت کریں، جبکہ موجودہ کیفیت میں اسرائیل کو بالادستی حاصل ہے اورمذاکرات بھی اسرائیلی شرائط پر ہورہے ہیں- اس طرح خطے میں عدم توازن کے بگڑنے سے بھی مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے-
یاد رہے کہ 13ستمبر1993 کو پی ایل او اور اسرائیل کے درمیان واشنگٹن میں ایک امن معاہدے پر اتفاق کیا گیا تھا- فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات ناروے کے شہر اوسلو میں ہوئے تھے اس لیے اس معاہدے کا نام ’’اوسلو معاہدہ ‘‘ رکھا گیا-
