اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی عملے کی طرف سے الخلیل میں کئے جانے والے حملوں کی مذمت کی ہے- طلبہ یونین اورالخلیل یونیورسٹی کے دیگر گروپوں نے اضافہ شدہ فیسوں کے خلاف کانفرنس کا انعقاد کیا تھا-
فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی عملے نے ان طلبہ اور صحافیوں پر حملے کئے اور ان سے ان کے کیمرے چھین لئے، جن طالب علموں سے کیمرے چھینے گئے ان میں رائیٹر ایسوسی ایٹڈپریس، اے ایف پی اور عمل ٹی وی چینل کے نمائندے شامل تھے-
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ بیان کے مطابق حماس نے کانفرنس کے شرکاء پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور اسے مغربی کنارے کی یونیورسٹیوں میں موجود اسلامی بلاک کے راہنمائوں کے خلاف فتح بلاک کی کاروائی قرار دیا ہے- فتح کی سرگرمیوں میں قتل، گرفتاریاں، تشدد اور طلبہ کے ہوسٹلوں پر حملے شامل ہیں –
فلسطینی صحافیان بلاک نے ان وحشیانہ حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور محمود عباس کو ان واقعات کا ذمہ دار قرار دیا ہے- حماس نے ان صحافیوں کی ہمت و جرات کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے تمام تر ڈرائے دھمکائے جانے کے باوجود حالات کی درست رپورٹنگ کی-
صحافیوں کے بلاک نے نائم طوباسی پر بھی تنقید کی ہے کہ جب اسرائیلی فوجیوں نے صحافی احمد غانم پر گولیاں برسائیں تو طوباسی نے مکمل خاموشی اختیارکئے رکھی- فلسطینی صحافیوں کے بلاک نے تمام صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ تشدد کا نشانہ بننے والے صحافیوں اور طلبہ کے بارے میں رپورٹیں شائع کریں-
