چهارشنبه 30/آوریل/2025

عباس اولمرٹ کے درمیان ملاقاتوں کا مقصد حماس کے خلاف جنگ ہے

بدھ 12-ستمبر-2007

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے نائب پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر یحی موسی نے الزام لگایا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس کے ہٹ دھرمی کے باعث فلسطینی گروپوں میں مذاکرات حتمی نتائج تک نہ پہنچ سکے تھے- محمود عباس دوبارہ مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں- فلسطینی نگران وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کے سعودی عرب میں محمود عباس سے ملاقات پر آمادہ ہونے کے حوالے سے ڈاکٹر یحی موسی نے کہا کہ سعودی حکومت نے متوازن مؤقف اختیار کیا اور دونوں فریقوں کو مذاکرات کی دعوت دی ہے- ہمیں امید ہے کہ سعودی حکومت فلسطینیوں کے آپس میں اختلافات دور کرانے میں اہم کردار ادا کرے گی- انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے قبل شرائط لگانے کا مطلب مذاکرات میں شریک ہونے سے انکار ہے- حماس کے لیے مشروط مذاکرات ناقابل قبول ہیں- فلسطینیوں کا آپس میں ایک دوسرے پر شرائط عائد کرنا درست نہیں- ہم سب فلسطینی مفادات کے لیے کام کررہے ہیں-
ڈاکٹر یحی موسی نے ایہود اولمرٹ اور محمود عباس کے درمیان ملاقاتوں کے حوالے سے کہا کہ فلسطینی صدر سیاسی غلطی پر ہیں- اسرائیلی وزیر اعظم ان ملاقاتوں کے ذریعے اسرائیلی عوام کے اندر اپنے مؤقف کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں- انہوں نے کہا کہ محمود عباس اور ایہود اولمرٹ کے درمیان ملاقاتوں کا مشترک محرک حماس کے خلاف لڑائی ہے- یہ ملاقاتیں فلسطینی اتحاد کی قیمت پر کی جارہی ہیں- فلسطینیوں کے درمیان اختلافات بڑھ رہے ہیں- محمود عباس اور اولمرٹ کی ملاقاتوں کے لیے قومی وحدت کو گروی بنادیا گیا ہے- محمود عباس نومبر میں متوقع امن کانفرنس میں مغربی کنارے کے صدر کی حیثیت سے شریک ہوں گے- غزہ کی پٹی میں ان کی کوئی حکومت نہیں ہے- جس کا مطلب ہے کہ وہ نہایت کمزوری کی حالت میں کانفرنس میں شرکت کریں گے- ایسی صورت میں انہیں خیالات اور ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملے گا-

مختصر لنک:

کاپی