غرب اردن میں قائم سلام فیاض کی غیر آئینی ایمرجنسی حکومت نے غزہ کے میڈیکل عملے کی تنخواہیں جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا- سلام فیاض کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کے دیگر عملے کی تنخواہ کی ذمہ داری اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) پر عائد ہوتی ہے-
دوسری جانب غزہ میں ملازمین یونین کے سربراہ انجینئر علائو الدین بطہ نے سلام فیاض حکومت کے فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے انتقامی حربہ قرار دیا- غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی غزہ کے تمام ملازمین کی تنخواہوں کی ذمہ دار ہے- سلام فیاض کے اعلان نے غزہ کے ایک سو سے زائد ڈاکٹروں کو ان کے جائز حق سے محروم کیا جارہا ہے- انجینئر بطہ نے مزید کہا کہ سلام فیاض کے فیصلے کی زد غزہ میں قائم یورپی ہسپتال کے عملے پر بھی پڑتی ہے، جس کی تنخواہوں کی براہ راست ذمہ داری سلام فیاض حکومت کے ذمے ہے-
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سلام فیاض کے اس انتقامی فیصلے سے فتح کے عوامی جذبہ خدمت کے دعوے کی قلعی کھل گئی ہے اور ثابت ہوگیا ہے کہ فتح کی حکومت فلسطینیوں کی خدمت کے جذبے سے عاری ہے- انہوں نے کہا کہ اگست کے مہینے کی سلام فیاض حکومت کے ذمے سات سو ملازمین کی تنخواہیں باقی ہیں جن میں تین سو صحت کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں-
