فلسطینی اتھارٹی کے ہاں گرفتار فلسطینی شہریوں کے لواحقین نے قیدیوں پر تشدد کیے جانے پر صدر عباس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے- مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ رپورٹ کے مطابق حماس سے ہمدردی رکھنے والے اور اسرائیل مخالف گھرانوں کے افراد کی ایک بڑی تعداد کو فلسطینی جیلوں میں قید کررکھا ہے- گرفتار شدگان کے اہلیان نے ’’کمیٹی برائے اہلیان اسیران‘‘ کے نام سے باقاعدہ ایک تنظیم بنائی ہے- اسیران کمیٹی کے پلیٹ فارم سے فلسطینی اتھارٹی صدر محمود عباس اور غیر آئینی ایمرجنسی حکومت کے وزیر اعظم سلام فیاض کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے- حال ہی میں کمیٹی کی جانب سے منعقدہ ایک مظاہرے میں غرب اردن اور اس کے نواح کے سینکڑوں شہریوں نے حکومت سے فلسطینی عوام کے خلاف جاری فوج کشی کی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے- کمیٹی کی جانب سے فلسطینی شہریوں اور گرفتار افراد پر وحشیانہ تشدد کی ذمہ داری صدر محمود عباس پر عائد کی گئی ہے- بیان کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے زیر کنٹرول عقوبت خانوں اور اسرائیلی ٹارچر سیلوں میں کوئی فرق نہیں- فلسطینی سیکورٹی اہلکار بھی فلسطینی شہریوں سے درندگی پر مبنی وحشیانہ سلوک کررہے ہیں اور اسرائیلی درندے بھی قیدیوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کررہے ہیں-
مشترکہ بیان میں قیدیوں کے عزیز و اقارب نے فلسطینی صدر کی پالیسیوں اور سیاسی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام ایسی سیاست کو ہرگز قبول نہیں کریں گے- مساجد پر حملوں، خیراتی اداروں پر بندش اور بے گناہ شہریوں کے گھروں پر چھاپے اور معصوم شہریوں کی گرفتاریوں جیسے اقدامات کی بھی مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس نوع کی سرگرمیوں کو ختم کرے نیز فلسطینی عوام کی پریشانیوں میں اضافے کے بجائے ان کے مسائل حل کرنے میں مدد کرے-
