جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی دیہات کی طویل جدوجہد کا ثمر

پیر 10-ستمبر-2007

ایک چھوٹے سے فلسطینی دیہات کو اڑھائی سال کی جدوجہد کا پھل مل گیا – بلعین 18سو افراد پر مشتمل ایک فلسطینی دیہات ہے – اس کے رہائشی پر امن تھے – لیکن آ ج سے اڑھائی سال قبل متنازعہ دیوار کی تعمیر کی خاطر اسرائیلی بلڈوزروں نے بلعین کا امن غارت کردیا- اڑھائی سال تک بلعین کے رہائشی اپنے حق کے لئے جدوجہد کرتے رہے بالا آخر اسرائیلی سپریم کورٹ نے ان کا حق تسلیم کرلیا اور متنازعہ دیوار کی تعمیر رکوا کر اس کا راستہ بدلنے کا حکم دے دیا –
 سپریم کورٹ نے 4ستمبر کوبلعین کے اندر سے گزرنے والی متنازعہ باڑ کے حصے کو گرانے اور اسے دیہات سے پانچ سو میٹر کے فاصلے پرتعمیر کرنے کا حکم دیا ہے – اس فیصلے سے بلعین کے اہالیان کی تقریباً گیارہ سو ایکڑ زمین واپس مل جائے گی جبکہ کسانوں کی12 سو ایکڑ زمین فیصلے کے باوجود دیوار کے پیچھے رہے گی – بلین مقدمہ کے حوالے سے 20 سماعتیں ہوئیں- ابھی تک دو مزید درخواستیں زیر سماعت ایک مقدمے میں زمین کی ملکیت بلعین کے رہاشیوں کو دینے اور دوسرے میں ان کی زمین پر قائم غیر قانونی یہودی بستی کو گرانے کا مطالبہ ہے – اہلیان بلعین کا کہناہے کہ وہ مقدموں کی پیروی جاری رکھیں گے –
مبصرین کے مطابق بلعین متنازعہ باڑ کی تعمیر کے خلاف مزاحمت کے لئے مرکز بن گیاتھا- ہر نماز جمعہ کے بعد متنازعہ باڑ کی تعمیر کے خلاف مظاہرے ہوتے جو اسرائیلی حکومت کے لئے پریشان کن امر تھا- حکومتی مشینری کو اپنافیصلہ واپس لینے پر مجبور ہونا پڑا –
متنازعہ دیوار کے حوالے سے عوامی مزاحمتی کمیٹی نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار تو کیا لیکن فیصلے کو نامکمل قرار دیا – عوامی مزاحمتی کمیٹی کی جدوجہد متنازعہ باڑ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے نہیں بلکہ اسے ختم کرنے کے لئے تھی اوربلعین کی اراضی پر ابھی بھی یہودی بستی قائم ہے – عوامی کمیٹی نے جمعہ کے روز ہفتہ وار مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا –
 عدالتی فیصلہ سننے کے بعد گائوں کے لوگ فلسطینی جھنڈے اٹھائے سڑکوں پر  آگئے اور گاڑیوں پر جلوس کی شکل میں متصلہ دیہاتوں میں گئے – یہ جلوس متنازعہ باڑ کے پاس گیا اور وہاں پر کامیابی کا جشن منایا –
بلعین میں عوامی مزاحمتی کمیٹی کے کو آرڈی نیٹر عبداللہ ابورحمہ نے پریس کانفرنس میں جدوجہد میں شامل تمام افراد کا شکریہ ادا کیا اور بلعین اور دوسرے علاقوں سے متنازعہ دیوار ، یہودی بستیوں اور فوجی رکاوٹوں کے خاتمے اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی اسیران کی رہائی کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا- اہلیان بلعین کے وکیل میخائل سفارڈ نے کامیابی پر دیہات والوں کو مبارک باد دی اور متنازعہ باڑ کے مکمل خاتمے کے لئے قانونی جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا – میخائل سفارڈ نے کہا کہ دیہات کی زمین پر یہودیوں کے وجود کامقصد دیوار کے پیچھے رہ جانے والی زمین پر یہودی بستی کا قیام ہے اور اس سازش کو ناکام بنانا ممکن ہے –
فلسطینی مبصرین کے خیال میں اہلیان بلعین کی جانب سے متنازعہ باڑ کے خلاف جدوجہد کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابی کے دوررس نتائج نکلیں گے –

مختصر لنک:

کاپی