اسلامی تحریک مزاحمت (حماس ) کے اہم سیاسی راہنما خدر حبیب نے فتح کے لیڈروں اور کارکنان کی طرف سے جمعہ کی نماز بڑی بڑی عوامی جگہوں پر اداکرنے پر اصر ار کے طرز عمل کی شدید مذمت کی ہے – غزہ کی پٹی میں فلسطینی مقتدرہ کی نگران حکومت نے اس طرز عمل کی پہلے ہی سے ممانعت کررکھی ہے –
حبیب نے کہا کہ اس طرز کی سیاست زدہ نمازیں اشتعال انگیز ہیں اور حماس و فتح کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو ختم نہ کریں گی – انہوں نے کہا کہ تازہ ترین حقائق اس بات کے متقاضی ہیں کہ ماضی کی نسبت کہیں زیادہ فلسطینی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں-
انہوں نے عوامی مقامات اور بازاروں میں نماز جمعہ ادا کرنے سے فلسطینی قومی ایشوز پر اتحاد و اتفاق میں کمی ہوجائے گی، انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے عوامی مقامات پر ادا کی جانے والی نماز جمعہ سے مختلف سیاسی جماعتوں میں اختلافات میں اضافہ ہوگا-
فتح گروپ کی طرف سے کی گئی ڈاکٹروں کی ہڑتال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس ہڑتال سے اس کے سوا کوئی فائدہ نہیں ہوا کہ فلسطینی مریض مقامی ہسپتالوں میں تڑپتے رہے – اسلامی جہاد کے راہنما نے کہا کہ عوامی خدمت کے شعبوں مثلاً تعلیم اور صحت کو سیاسی چپقلش سے دوررکھنا چاہیے- انہوں نے کہاکہ پہلے سے تباہ حال فلسطینی، فلسطینیوں کی مزید لڑائی کو برداشت نہ کرسکیں گے –
انہوں نے کہاکہ ان کی تحریک، اسرائیلی حکومت کی جانب سے دی جانے والی اس دھمکی کو سنجیدگی سے لے رہی ہے کہ اسرائیل غزہ پر حملہ کردے گا، انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں موجود تمام جماعتوں اور ان کے کارکنان اسرائیلی فوجی دستوں کا ہر ممکن راستہ روکیں گے- حبیب نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے گزشتہ تین ماہ میں کئے گئے تیز رفتار فیصلوں کی شدید مذمت کی- ان میں انتخابی ضابطے بھی شامل ہیں خصوصاً یہ ضابطہ کہ ہر وہ شخص جو انتخابات میں حصہ لے گا وہ یہ بیان دے گا کہ وہ78فیصد فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے تسلط کو قانونی سمجھتاہے-