فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مجاہدین کی کارروائیوں کی مذمت کی ہے- خصوصی طور پر انہوں نے اسرائیلی آبادیوں پر گھریلو ساختہ میزائل مارنے کی شدید مذمت کی ہے- منگل کے روز آسٹریا کے چانسلر سے ملاقات کے بعد محمود عباس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے مؤقف کو ازسر نو دہرایا کہ صہیونی ٹھکانوں پر حملوں سے قیام امن کو شدید نقصان پہنچے گا- تاہم انہوں نے اسرائیلی فوجی دستوں کی جانب سے اگست کے مہینے میں باون فلسطینیوں کی ہلاکت جن میں دس فیصد بچے ہیں اور سینکڑوں زخمیوں اور بڑی تعداد میں گرفتار شدہ لوگوں کا کوئی تذکرہ نہیں کیا-
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے اعداد و شمار پر مبنی ایک رپورٹ میں حماس نے کہا ہے کہ محمود عباس کی وفادار ملیشیا نے مغربی کنارے میں حماس سے تعلق رکھنے اور ہمدردی رکھنے والے افراد کے خلاف 1009 کارروائیاں کیں-
رپورٹ کے مطابق محمود عباس کی ملیشیا جون سے 31 اگست کے دوران 639 افراد کو اغواء کیا- اداروں اور انجمنوں پر 175 حملے کیے- 25 رسائل کے خلاف کارروائی کی اور میونسپل کونسلوں کے خلاف 34 حملے کیے- مساجد اور یونیورسٹیوں پر حملے اس سے علاوہ ہیں- حماس نے مغربی کنارے کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عملی طور پر پولیس ریاست میں تبدیل ہو چکا ہے–