اسرائیل کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ ریاست متنازعہ باڑ کا مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی گاؤں سے راستہ تبدیل کرے – یہ فیصلہ منگل کے روز سنایا گیا- پینل میں تین جج شامل تھے- بلین گاؤں کے رہائشی فلسطینی دیہاتیوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ متنازعہ باڑ کی وجہ سے وہ اپنے زرعی زیر کاشت رقبے سے بالکل کٹ چکے ہیں، اس لئے متنازعہ باڑ کے لئے کوئی اور متبادل راستہ وضع کیا جائے-
چیف جسٹس دو اٹ بی آئسنش نے اپنے فیصلے میں کہاکہ ہم اس بات سے مطمئن نہیں ہیں کہ فوجی حساس ضروریات کی وجہ سے جو راستہ چنا گیا ہے وہ حتمی ہے اور متنازعہ باڑ کو بلین گائوں سے بھی گزرنا چاہیے – عدالت نے منصوبہ سازوں سے کہا کہ وہ متبادل راستہ پلان کریں تاکہ بلین گاؤں میں رہنے والے فلسطینیوں کا نقصان کم سے کم ہو-
گزشتہ دو برسوں سے بلین کے فلسطینی باشندے اور ان کے ہمنوا غیر ملکی شہری ہر ہفتے کو اسرائیلی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتے ہیں تاکہ بلین کی راہ گزر کو کھول دیا جائے ، اسرائیلی حکومت کا کہناہے کہ یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ ایک غیر قانونی یہودی آبادی مودی ان الٹ کی حفاظت کو یقینی بنائے اور اس کا م کے لئے نقشے میں تبدیلی کرتی رہی-
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اس کا احترام کیا جائے اور متبادل راستے ڈھونڈے جائیں- اسرائیل کی سپریم کورٹ میں بلین کی طرف سے مقدمہ دائر کرنے والے وکیل ،مائیکل سفارد کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بلین کے شہریوں کی کامیابی کی علامت ہے- بلین ایک ایسا مقام ہے کہ جہاں اب تک پر امن مظاہرے ہوتے رہے ہیں-