انڈونیشیا نے اقوام متحدہ میں غزہ کے معاشی مقاطے کے خاتمے کے لیے پیش کی گئی قرارداد ناکام بنانے میں فلسطینی اتھارٹی کے مندوب کے کردار پر سخت نکتہ چینی کی ہے- اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے پارلیمانی بلاک ’’اصلاح و تبدیلی‘‘ کے ممبر اور رکن قانون ساز کونسل مشیر المصری سے بات چیت کرتے ہوئے انڈونیشی حکام نے کہا کہ انڈونیشیا کو فلسطینی عوام کی معاشی مشکلات کا احساس ہے تاہم انڈونیشیا کی معاشی حصار کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ناکام بنانے پر دکھ ہے- حماس کے راہنماء نے انڈونیشیا کے دورے کے دوران دارالحکومت جکارتا میں انڈونیشیا کے اعلی حکام سے ملاقات کی- جکارتا سے واپسی پر مشیر مصری نے کہا کہ انڈونیشی حکومت اور عوام فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں- اپنے اس دورے میں انہوں نے انڈونیشیا کے پیپلز لیگ کے چئیرمین ڈاکٹر نور ہدایت، انڈونیشی سپیکر آجام لاکسونو کے علاوہ معاون وزیر خارجہ برسمو علوی سے بھی ملاقات کی- انڈونیشیا کے حکام اور قائدین نے اسرائیلی جارحیت کی بھی مذمت کی اور عالمی برادری سے غزہ کے معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا-
