جمعه 15/نوامبر/2024

حماس کے بارے میں اسرائیلی توقعات غلط ثابت ہوئیں

منگل 4-ستمبر-2007

  غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے بڑھتے ہوئے عوامی اثر و رسوخ پر اسرائیلی حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے- عبرانی اخبار ’’معاریف‘‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے حوالے سے اسرائیلی حکام کی امیدیں خاک میں ملتی جارہی ہیں- غزہ میں حالیہ بجلی کے بحران کے بعد اسرائیل میں حماس حکومت کے خاتمے کے امکانات ظاہر کیے جارہے تھے، لیکن حماس حکومت نے اس بحران کو جس حکمت اور دانشمندی سے حل کیا اور یورپی برادری کی حمایت حاصل کی اس سے حماس کی کامیابی کا اندازہ ہوتا ہے-

رپورٹ میں کہا گیا کہ حماس جس انداز میں غزہ کے مفلوک الحال شہریوں کی مدد کررہی ہے، اس سے آئندہ کسی بھی قسم کے انتخابات میں حماس کی کامیابی یقینی ہوگئی ہے- حماس حکومت نے غزہ پر کنٹرول کے بعد داخلی انتشار کو ختم کرنے اور امن و امان کے قیام میں بھی اہم کردار ادا کیا- یہی وجہ ہے کہ شہریوں کے حماس کے ساتھ محبت میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے-

اخبار نے غزہ اور غرب اردن میں سلام فیاض کی غیر آئینی حکومت کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غرب اردن میں کوئی مضبوط اور مرکزی نظام نہیں بلکہ چند افراد کی حکومت ہے- غرب اردن میں اسرائیلی فوج اور عباس ملیشیا کے حماس کے خلاف مشترکہ کریک ڈائون کے باوجود حماس اثر و رسوخ میں کوئی کمی نہیں آرہی جس سے اسرائیل کو سخت تشویش ہے- فلسطین کے غزہ اور غرب اردن میں میں تقسیم ہو جانے کے بعد حماس کی ناکامی کے اشارے مل رہے تھے لیکن بدقسمتی سے کچھ ہوتا دکھائی نہیں دیتا-

مختصر لنک:

کاپی