اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے ڈپٹی کمشنر جنرل فلیو گراندی نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی تجارت اور کاروباری سرگرمیوں کو شدید چیلنج درپیش ہیں کیونکہ اقتصادی ناکہ بندی عائد ہے اور اس سے کاروبار کی مجموعی شرح کی نشوونما میں رکاوٹ حائل ہے – اوپیک فنڈبرائے (عالمی ترقی (اوایف آئی ڈی )کی جانب سے جنیوا میں 4.5ملین ڈالر کی رقم وصول کرنے کی تقریب میں فلیو گراندی نے کہا کہ اوپیک فنڈ سے انروا اپنی خدمات آئندہ برسوں میں ہزاروں مزید فلسطینیوں کے کاروباروں کو توسیع دے سکے گی- انہوں نے کہا کہ فلسطینی جس درماندگی اور اقتصادی ناکہ بندی کا پچھلے دنوں میں شکار رہے ہیں ان سے باہر نکالنے کے لئے بھی انروا اپنا کردار ادا کرے گی تاکہ فلسطینی بھی کاروبار کے ذریعے بہتر مستقبل کی تعمیر کرسکیں-
انروا کے عہدیدار نے بتایا کہ فلسطینی عوام کے لئے دیئے جانے والے ڈھائی ملین ڈالر کے فنڈ سے دو ہزار چھ سو قرض ، فلسطینیوں کو دیئے گئے تاکہ وہ چھوٹے پیمانے پر اپنے کاروبار کو غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں جماسکیں، انہوں نے کہاکہ جب قرض وصول کرنے والوں نے رقوم واپس کیں تو ساڑھے سات لاکھ ڈالر کی رقم سے 660 افر اد کو مزید قرض فراہم کردیئے گئے-
علاوہ ازیں روس کی وزارت ایمرجنسی نے دو جہاز طبی ساز و سامان کے ساتھ عمان پہنچا دیئے ہیں تاکہ فلسطینی زخمیوں کو علاج فراہم کیا جائے –