چهارشنبه 30/آوریل/2025

فتح کی ہنگامہ آرائی کی رپورٹس شائع کرنے والے صحافیوں کو دھمکیاں

پیر 3-ستمبر-2007

  غزہ کی پٹی میں فتح کی جانب سے کئے گئے تشدد اور لا قانونیت اورتوڑپھوڑ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو ٹیلی فون پر دھمکیاں مل رہی ہیں – ایک گروپ جو اپنے آپ کو سالم المظعون گروپ کہتاہے ، فون پر صحافیوں کو دھمکیاں بھی دیتاہے اور ان کے خلاف ناروا زبان بھی استعمال کرتاہے ، سالم المظعون فتح سے تعلق رکھنے والے دحلان گروپ کے لیڈر تھے- جو کچھ عرصہ قبل جاں بحق ہوئے-

ذرائع کے مطابق صحافیوں نے متعلقہ سیکورٹی ادارے اور قانونی اداروں کو اس سے آگاہ کیا اور بتایا کہ انہیں جان سے ماردینے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں کیونکہ انہوں نے فتح کی جانب سے کئے جانے والے پر تشدد ہنگاموں اور لا قانونی اقدامات کی رپورٹنگ کی تھی- انہوں نے کہا کہ انہیں یا ان کے بچوں کو نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری فتح سے تعلق رکھنے والے گروپ پر ہوگی –

فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ کے ترجمان ایجاب الغسن نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ نگران حکومت اس پر غور و فکر کررہی ہے کہ سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں ، جلوسوں پر پابندی عائد کردی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو مالی جرمانہ کیا جائے –

غسن نے مزید کہاکہ گزشتہ ہفتوں کا تجربہ یہ ہے کہ جب وزارت داخلہ نے غزہ میں فتح کے کارکنان کو جلوس نکالنے کی اجازت دی ، ان میں سے اکثر جلوس ، تشدد پر اتر آئے- انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے فتح کے لیڈروں سے رابطہ کیا ، جنہوں نے وعدہ کیاکہ ہنگامہ آرائی روک دی جائے گی لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا-

حماس نے مغربی کنارے میں فتح پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں ہنگامے اور فسادات کے ذریعے غزہ میں لاقانونیت پیدا کرنا چاہتی ہے جبکہ فتح حماس کے کارکنان کو اس کی اجازت بھی نہیں دیتی کہ اسرائیل کے خلاف لڑنے والے اور جام شہادت نوش کرنے والے کارکنان کے جنازے میں شرکت کرسکیں

مختصر لنک:

کاپی