اسرائیلی حکام اور فوجی قیادت میں غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے خلاف کسی بھی بڑے آپریشن کے سلسلے میں بڑی شدومد سے بحث جاری ہے- عبرانی اخبار ’’معاریف‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج اور حکومت کی اکثریت فوری طور پر غزہ پر جارحیت کی حامی ہے اور کئی وزراء حکومت سے مسلسل غزہ پر حملے کا مطالبہ کررہے ہیں- رپورٹ کے مطابق غزہ پر فوجی کارروائی کامیاب بنانے کے لیے انٹیلی جنس معلومات جمع کی جارہی ہیں- اسرائیلی جاسوس اپنے اہداف کے حصول کے آخری مراحل میں پہنچ چکے ہیں- غزہ میں حماس اور اسلامی جہاد سمیت دیگر عسکری تنظیموں کے نیٹ ورک کا سراغ لگالیا گیا ہے- اب اگلا مرحلہ ان معلومات کی بنیاد پر غزہ میں فوج داخل کرنے اور مجاہدین کے مراکز تباہ کرنے کا ہے-
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر داخلہ مئیر شٹریٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس حماس کے حملے روکنے کا کوئی جادوئی حل نہیں فوج کو جلد از جلد غزہ پر حملہ کرنا ہوگا- انہوں نے کہا کہ غزہ کے دہشت گردی کے اڈوں کو تباہ کیے بغیر اسرائیل محفوظ نہیں رہ سکتا- دوسری جانب اسرائیلی وزیر برائے امن عامہ آفی دیختر نے کہا ہے کہ غزہ پر حملے کے لیے اسرائیلی وزیر دفاع کو مختلف تجاویز دی گئی ہیں وہ جلد غزہ کی پٹی پر فوجی کارروائی کی اجازت دے دیں گے- انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی پر فوجی کارروائی اس لیے بھی ناگزیر ہے کیونکہ مجاہدین مصری سرحد سے غزہ میں اسلحہ اسمگلنگ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں-