چهارشنبه 30/آوریل/2025

’نہرالبارد پر لبنانی فوج کا کنٹرول‘

اتوار 2-ستمبر-2007

 

لبنانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ملک کے شمال میں نہر البارد نامی فلسطینی پناہ گزین کیمپ کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

فوجی ذرائع کے مطابق کنٹرول حاصل کرنے کی حتمی کوششوں کے دوران فتح الاسلام سے تعلق رکھنے والے سینتیس مبینہ شدت پسند اور پانچ لبنانی فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

لبنان میں نہر البارد فلسطینی کیمپ میں مئی سے فتح الاسلام نامی تنظیم اور فوج کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا اور اب تک کئی عام شہریوں سمیت تین سو کے لگ بھگ افراد مارے جا چکے ہیں۔جھڑپوں کی وجہ سے فلسطینی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کیمپ چھوڑنے پر مجبور ہوگئی ہے۔

لبنانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ فتح الاسلام تنظیم کے مبینہ شدت پسندوں نے کیمپ سے فرار ہونے کی کوشش کے طور پر فوج کی دو چوکیوں پر حملے کیے جس کے بعد تازہ جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

لبنانی وزیراعظم کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کیمپ میں مزاحمت دم توڑ چکی ہے اور اب علاقہ فوج کی عملداری میں ہے۔

لبنان کے فوجی حکام کے مطابق فوجی اب کیمپ میں داخل ہو چکے ہیں اور پوشیدہ بموں اور دیگر گولہ بارود کی تلاش میں ہیں۔ فوجی اب نہر البارد کیمپ سے بھاگنے والے مبینہ شدت پسندوں کو بھی تلاش کر رہے ہیں اور اس حوالے سے قریبی دیہات میں اعلانات بھی کروائے گئے ہیں

گزشتہ ہفتے لبنان کی سکیورٹی فورسز نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ کیمپ میں فتح الاسلام کے تیس اراکین رہ گئے ہیں تاہم آزاد زرائع اس تعداد کو قدرے زیادہ بتا رہے ہیں۔

اس فلسطینی کیمپ کی آبادی تقریباً تیس ہزار تھی لیکن چند ماہ سے جاری فائرنگ اور بھاری گولہ باری کی وجہ سے کیمپ کے بیشتر حصے کھنڈرات میں بدل گئے ہیں۔ ان جھڑپوں کو لبنان میں 1990 کی خانہ جنگی کے بعد سب سے زیادہ پرتشدد کہا جا رہا ہے۔

فتح الاسلام تنظیم کو القاعدہ کی نمائندہ تنظیم کہا جاتا ہے اور یہ 2006 میں لبنان میں شام کی حمایت یافتہ فلسطینی تنظیم فتح انتفادہ سے الگ ہو کر وجود میں آئی۔لبنانی حکومت فتح الاسلام تنظیم کا تعلق شام کے جاسوسی اداروں سے بھی جوڑتی ہے تاہم شام کی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی