چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطین:انتخابی قانون میں تبدیلی

اتوار 2-ستمبر-2007

اسلامی تحریک مزاحمت حماس کا کہنا ہے کہ اس کے بغیر انتخابات نہیں ہو سکتے۔
فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے انتخابی قانون میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔جس سے ان کی فتح پارٹی حماس کے مقابلےمضبوط ہو گی۔
نئے قانون کے تحت فلسطینی اب جماعتی فہرست کے مطابق ووٹ دیں گے ضلع کی بنیاد پر نہیں ۔
حماس نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے محمود عباس کےاس اقدام کی مذمت کی ہے۔جون میں فتح گروپ کے ساتھ لڑائی کے بعد حماس نے غزہ پر قبضہ کر لیا تھا۔
محمود عباس نے رام اللہ میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ ہاویئر سولانہ سے ملاقات کے فوراً بعد کیاان تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔

مسٹر ہاویئر مشرقِ وسطی امن مذاکرات کے لیے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی تیاری کے سلسلے میں فلسطینی اور اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں یہ کانفرنس اس سال کے آخر میں ہونے والی ہے۔
برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر ،جو مشرقِ وسطی میں امن کے لیے کام کرنے والے گروپ کے خصوصی ایلچی ہیں، اتوار کو خطے میں پہنچ رہے ہیں۔
فلسطینی افسران کا کہنا ہے کہ الیکشن سے متعلق نئے قانون کے مسودے پر دستخط پہلے ہی ہو چکے ہیں اور آج ہی اسے جاری کر دیا جائے گا۔
اس مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام انتخابی امیدوار فتح کے حامیوں کی اکثریت والی فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کو فلسطینی عوام کی ’واحد جائز پارٹی‘ تسلیم کریں اور یہ مقام حماس کو حاصل نہیں ہوگا۔

حماس کے ترجمان سمعیح ابو زہری نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے کہا کہ صدر کو قانون میں کسی طرح کی تبدیلی کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر حماس کو قبول نہیں تو وہ یہ انتخابات نہیں کروا سکتے‘۔

مختصر لنک:

کاپی